کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 299
الجواب: 1۔سیدنا وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ"أن النبي صلى اللّٰه عليه وسلم رأى رجلاً يصلي خلف الصف وحده ، فأمره أن يعيد"’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا (جو)صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے(نماز) لوٹانے کا حکم دیا۔
(سنن ابی داود ،682،الترمذی،230وقال :"حسن"ابن ماجہ 1004)وصححہ ابن حبان الموارد:403وللحدیث طرق عندابن خزیمہ:1569وابن حبان:401)
اس روایت کی سند صحیح ہے۔(نیل المقصود قلمی ج1ص234شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی فرمایا:" صحیح"(سنن ابی داؤدتحقیق الشیخ الالبانی ص110)
2۔علی بن شیبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی ۔‘‘
(مسند احمد4؍23ح1640، ابن ماجہ 1003)وصححہ ابن خزیمہ :1569وابن حبان :401)
اس روایت کی سند صحیح ہے۔(تسہیل الحاجہ ص68)
بوصیری نے کہا:"واسناد حديث علی بن شیبان صحيح ، و رجاله ثقات"(زوائد ابن ماجہ ص159)
3۔حدیث وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ کے مطابق امام احمد اور امام اسحاق (بن راہویہ) فرماتے ہیں کہ صف کے پیچھے اکیلا آدمی (نماز پڑھنے والا )اپنی نماز دوبارہ پڑھے گا اور یہی قول حماد بن ابی سلیمان ،(محمد) بن ابی لیلیٰ (الفقیہ)اور وکیع کا ہے۔(سنن الترمذی:230)
4۔امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے حفص (بن غیاث )سے عن عمروبن مروان (ثقہ)عن ابراہیم (النخعی) کی سند سے نقل کیا ہے کہ"بعید" یعنی نما زدہرائے گا۔(مصنف ابن ابی شیبہ 2؍193ح5888)
حفص بن غیاث مدلس ہیں لہٰذا یہ سند ضعیف ہے، مصنف ابن ابی شیبہ میں اس کے برعکس روایات بھی ہیں جو بلحاظ تدلیس وغیرہ ضعیف ہیں۔
5۔ابن حزم کے نزدیک صف کے پیچھے اکیلے مقتدی کی نماز باطل ہے۔(المحلیٰ 4؍52مسئلہ 514)