کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 298
اعادہ کر لے یعنی دوبارہ لوٹائے۔(شہادت مئی 2004ء)
سوال: نماز با جماعت میں اگر کوئی نمازی بعد میں آئے اور پہلی صف مکمل ہو تو وہ اکیلا دوسری صف میں کھڑا ہو سکتا ہے یا نہیں؟ کیا کسی حدیث میں آیا ہے کہ صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی؟اگر ہے تو اس حدیث کے بارے میں تفصیل سے وضاحت فرمائیں؟(ابو طاہر محمدی ،خانیوال)
الجواب: یہ آدمی دوسری صف میں اکیلا کھڑا ہو سکتا ہے لیکن یادرہے کہ اگر وہ آخرتک اسی طرح اکیلا رہے گا تو اسے یہ نماز دوبارہ پڑھنی پڑے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا صلاة لمنفرد خلف الصف"
’’اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھے۔‘‘
(سنن ابن ماجہ، 1003،وصححہ البوصیری وابن خزیمہ،1569وابن حبان ،2،40موارد ہدیۃ المسلمین ص88)
اگر کوئی شخص ایک امام وایک مقتدی والے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلی صف سے کسی آدمی کو کھینچ لیتا ہے تو یہ بھی جائز ہے۔(شہادت جون 2000ء)
سوال: ماہنامہ شہادت میں ایک سوال کے جواب میں آپ نے لکھا کہ صف میں پیچھے رہ جانے والے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔ لہٰذا اسے دوبارہ نماز پڑھ لینی چاہیے جبکہ اسی سوال کا جواب دیتے ہوئے مبشر احمد ربانی صاحب نے لکھا ہے کہ اضطراری کیفیت ہے اس صورت میں اکیلے آدمی کی نماز ہو جائے گی اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ اگلی صف سے آدمی کو بھی نہ کھینچا جائے کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جو صف کو ملاتا ہے اللہ اسے ملاتا ہے اور جو صف کو توڑتا ہے اللہ اسے توڑتا ہے ۔‘‘ اس حدیث کی وجہ سے صف سے آدمی کو نہ کھینچا جائے اکیلے نماز پڑھ لی جائے تو نماز ہو جائے گی۔ کیونکہ یہ اضطراری کیفیت ہے۔ آپ آگا ہ فرمائیں کہ کیا کیا جائے؟علماء کی دو قسم کی آراء ہیں طلباءاور عوام کس رائے پر عمل کریں۔ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب ارشاد فرمائیں۔(خرم ارشاد محمدی، دولت نگر)