کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 297
’’صف کو ملانا یہ ہے کہ بیچ میں ایک دوسرے کے درمیان فاصلے اور دوری نہ ہو۔ کاندھے سے کاندھا اور شانے سے شانہ ملا لیا جائے۔ خلفائے راشدین اپنی اپنی خلافتوں میں اس کی اہمیت پر بہت زور دیتے ، حضرت علی وعثمان اس کی بہت دیکھے بھال رکھتے ۔ حضرت علی مقتدیوں کو ہدایت کرتے کہ ایک سیدھ میں مل کر کھڑے ہوں،آگے پیچھے نہ رہیں۔ (مسندامام اعظم ص171،172) یاد رہے کہ صحیح احادیث و آثار صحابہ سے یہ ثابت ہے کہ مقتدیوں کو ایک دوسرے سے مل کر امام کی اقتداء کرنی چاہیے، لہٰذا اس مسئلے میں احناف اور محدثین کرام کا کوئی اختلاف نہیں ہے، البتہ موجودہ دور کے دیوبندیوں اور بریلویوں کا احناف و محدثین سے ضرور اختلاف ہے۔ یہ لوگ صف ملانے سے بہت چڑتے ہیں۔اللھم اھدھم(شہادت ،مارچ 2002ء) سوال: جماعت تیارہے۔اگلی صف میں ایک شخص کی گنجائش موجود ہےجب کہ دو شخص باقی ہیں۔ آیا اگلی صف مکمل کر کے ایک شخص پیچھے کھڑا ہو یا اگلی صف کو مکمل کئے بغیر یہ دونوں شخص دوسری صف بندی کریں؟(محمد شاہد میمن) الجواب: دونوں طرح جائز ہے مسئلہ اجتہادی ہے(شہادت جولائی 2001ء) صف میں اکیلے آدمی کی نماز سوال: اگلی صف میں جگہ نہ ہونے کے باعث صف کے پیچھے اکیلا نمازی اگر 1۔آخرتک اکیلا ہی رہے تو اس کی نماز درست ہے؟ 2۔اگر درست نہیں تو نماز لوٹا نے کی صورت کیا ہو گی؟ 3۔نماز مکمل کر کے سلام پھیرنے کے بعد از سر نو نماز لوٹا ئے ؟(محمد صدیق ایبٹ آباد) الجواب: صحیح احادیث مثلا:’’صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی‘‘(ابن حبان الموارد:401وابن ماجہ:1003)سے ثابت ہے کہ صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہو تی ،لہٰذا وہ سلام کے بعد اپنی نماز کا