کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 294
میں سے یہی موقف امام سعید بن المسیب رحمہ اللہ وغیرہ کا ہے۔ دیکھئے السنن الکبری للبیہقی (ج2ص299) ابن ابی شیبہ نے صحیح سند کے ساتھ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ وہ امام کے ساتھ پائی جانے والی نماز کو اس کی آخری نماز قراردیتے تھے۔" انہ کان يجعل ما أدرك مع الامام آخر صلاته" (ج2ص324ح7121)جب امام کی نماز اس(امام ) کی آخری نماز ہے تو معلوم ہوا کہ وہ اپنی نماز کو اپنی پہلی نماز ہی سمجھتے تھے۔(شہادت دسمبر 200ء) مغرب کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے عصر کی نماز ؟ سوال: اگر کوئی شخص کسی مجبوری سے عصر نہ پڑھ سکا وہ جب مسجد پہنچا تو مغرب کی جماعت کھڑی ہونے والی تھی کیا وہ اپنی عصر پہلے ادا کرے گا اور پھر جماعت میں داخل ہو گا یا پہلے مغرب پڑھ کر عصر ادا کرے گا۔ نماز میں ترتیب ضروری ہے کہ نہیں؟(محمد عادل شاہ برطانیہ) الجواب: حدیث میں آیا ہے کہ" فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا ، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" پس تم جو پالو تو نماز پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے تو پوری کر لو۔(صحیح بخاری:635،صحیح مسلم:603) اس حدیث کی روسے مغرب پڑھنے والے کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھیں اور بعد میں عصر کی نماز پڑھ لیں۔ نماز میں ترتیب کا خیال ضروری ہے لیکن اضطراری حالت کے احکام بعض اوقات بدل جاتے ہیں۔ مغرب والے کے پیچھے عصر کی نماز پڑھنا میرے علم کے مطابق کسی حدیث یا اثر سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم سوال: ایک شخص سنتیں پڑھ رہا ہو تو کیا دوسرا آنے والا اس کے ساتھ بطور جماعت شامل ہو کر اپنے فرض پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟(محمد شاہد میمن ) الجواب: اس کا صریح ثبوت مجھے معلوم نہیں ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی تہجد والی حدیث پر قیاس کر کے ،بعض لوگ جوازکے قائل ہیں۔ تاہم دلیل صریح نہ ہونے کی وجہ سے