کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 29
کیا اللہ تعالیٰ ہرجگہ بذاتہ موجود ہے؟
سوال: سورۃ الحدید کی چوتھی آیت کی روشنی میں یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے، کیا یہ صحیح ہے؟ اگر صحیح نہیں تو اس کی کیا دلیل ہے؟ (عبدالمتین،ماڈل ٹاؤن ،لاہور)
الجواب: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللّٰه بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾
’’وہی ہے جس نے آسمانوں اورزمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش (بریں) پر متمکن ہوگیا۔ وہ اسے بھی جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور(اسے بھی جانتا ہے) جو کچھ اس میں سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے، اور وہ تمہارے ساتھ ہے خواہ تم کہیں بھی ہو، اور جو کچھ بھی تم کیاکرتے ہو اسے وہ دیکھتا ہوتا ہے۔‘‘ (سورۃ الحدید:4، الکتاب؍ڈاکٹر محمد عثمان ص324)
اس آیت کریمہ میں﴿ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ﴾ کی تشریح میں قدیم مفسرِقرآن، امام محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللہ(متوفی 310ھ) فرماتے ہیں:
"وهو شاهد لكم أيها الناس أينما كنتم يعلمكم، ويعلم أعمالكم، ومتقلبكم ومثواكم، وهو على عرشه فوق سمواته السبع"
’’اور اے لوگو! وہ(اللہ) تم پر گواہ ہے ،تم جہاں بھی ہووہ تمھیں جانتا ہے، وہ تمہارے اعمال، پھرنا اور ٹھکانا جانتا ہے اور وہ اپنے سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر ہے۔‘‘(تفسیر طبری ج27 ص 125)
اسی مفہوم کی ایک آیت کریمہ کے بارے میں مفسر ضحاک بن مزاحم الہلالی الخراسانی رحمہ اللہ (متوفی 106ھ) فرماتے ہیں:
"هُوَ فَوْق الْعَرْش وَعِلْمه مَعَهُمْ أَيْنَمَا كَانُوا "
’’وہ عرش پر ہے اور اس کا علم ان(لوگوں) کے ساتھ ہے چاہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں۔‘‘(تفسیر طبری ج28 ص10 وسندہ حسن)