کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 286
(المسند 1؍13ح78) نے:"عن عاصم بن كليب، قال : حدثني شيخ من قريش من بني تميم عن عبداللّٰه بن الزبير عن عمر بن الخطاب عن ابي بكر الصديق رضي اللّٰه عنهم" الخ کی سند سے بیان کی ہے۔ یہ ضعیف ہے۔(تحقیق احمد شاکر 1؍79نیز دیکھئے الموسوعہ الحدیثیۃ ۔تحقیق مسند الامام احمد1؍240) اس کا راوی شیخ مجہول ہے۔ مجہول راوی کی بیان کردہ حدیث ضعیف ہوتی ہے الایہ کہ اس کی تائید و متابعت کسی دوسری صحیح یا حسن روایت سے ہو جائے۔ دوسری سند : ابو نعیم الاصبہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "حدثنا ابو محمد بن حيان حدثنا ابو صالح عبدالرحمان بن احمد الزهري الاعرج حدثنا ابراهيم بن احمد النابتي حدثنا علي بن الحسن بن شفيق حدثنا ابو حمزة السكري عن عاصم بن كليب عن عبداللّٰه بن الزبير حدثنا عمر بن الخطاب عن ابي بكر الصديق رضي اللّٰه عنهم قال:سمعت النبي صلي اللّٰه عليه وسلم يقول :مابعث اللّٰه نبيا الا وقد امه بعض امته"(اخبار اصبہان 2؍114) یہ روایت تین وجہ سے ضعیف ہے: اول:عاصم بن کلیب اور عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کے درمیان مجہول شیخ کا واسطہ گر گیا ہے۔مجہول شیخ کے واسطے والی روایت "المزید فی متصل الاسانید "کے باب سے ہے۔ دوم:عبد الرحمٰن بن احمدالاعرج مجہول الحال ہے۔ سوم:ابراہیم بن احمد النابتی کی تو ثیق نامعلوم ہے۔ دیکھئے الضعیفۃ للشیخ الالبانی رحمہ اللہ (13؍533ح6246) خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت اپنی دونوںسندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا یہ سوال کہ ’’ آدم علیہ السلام نے کس کے پیچھے (نماز)پڑھی؟‘‘ کسی جواب کا محتاج نہیں ہے۔ تنبیہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن (کسی شرعی عذر کی وجہ سے)نماز پڑھنے والی جگہ دیر سے آئے تو عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ