کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 281
امام کا اونچی آواز سے تکبیریں کہنا سوال: ایک تبلیغی دیوبندی(علی آفاق)نے مجھے لکھ کر دیا ہے:’’ اگر جناب عمران صاحب نماز شروع کرنے کی تکبیر یعنی تکبیر تحریمہ ادا کرنے کا طریقہ حدیث سے بیان کردیں کہ امام صاحب کس طرح ادا کریں، اونچی یا آہستہ اور مقتدی کس طرح ادا کرے اونچی یا آہستہ ،بہر صورت حدیث بیان کریں ،میں اسی وقت بھائی کا مسلک قرآن وحدیث اختیار کر لوں گا۔اور اگر ایسا نہ ہو سکا تو بھائی عمران صاحب حنفیت اختیار کریں گے، دستخط علی آفاق (مولانا) 2004ء۔6۔16انتھی کلامہ۔ کیا اس بات کا ثبوت ہے کہ امام نماز میں اونچی تکبیریں کہے اورمقتدی دل میں یعنی سراً تکبیریں کہیں دلیل سے جواب دیں۔ جزاکم اللہ خیراً(عمران بن تسلیم خان حضرو ضلع اٹک) الجواب: امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ طَلْحَةُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الصَّقْرِ، وَأَبُو عَبْدِ اللّٰه مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي طَاهِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ قَالَا: أنبأ أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ يَحْيَى الْأَدَمِيُّ، ثنا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِيُّ، ثنا يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا فُلَيْحٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: اشْتَكَى أَبُو هُرَيْرَةَ أَوْ غَابَ فَصَلَّى أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ " فَجَهَرَ بِالتَّكْبِيرِ حِينَ افْتَتَحَ وَحِينَ رَكَعَ، وَبَعْدَ أَنْ قَالَ: سَمِعَ اللّٰه لِمَنْ حَمِدَهُ، وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَحِينَ سَجَدَ، وَحِينَ رَفَعَ، وَحِينَ قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ عَلَى ذَلِكَ " فَلَمَّا انْصَرَفَ قِيلَ لَهُ: قَدِ اخْتَلَفَ النَّاسُ عَلَى صَلَاتِكَ، فَخَرَجَ حَتَّى قَامَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي وَاللّٰه مَا أُبَالِي اخْتَلَفَتْ صَلَاتُكُمْ، أَوْ لَمْ تَخْتَلِفْ، إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا يُصَلِّي " رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي الصَّحِيحِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ صَالِحٍ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ " (ترجمہ)سعید بن الحارث (تابعی)بیان کرتے ہیں ابو ہریرہ( رضی اللہ عنہ )جو کہ امام تھےایک (دفعہ)بیمار ہوئے یا (کسی وجہ سے مسجد سے)غائب تھے تو ابو سعید الخدری( رضی اللہ عنہ )