کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 277
امامت واقتداء کا بیان مقیم امام کی اقتداء میں مسافر کی نماز سوال: ایک آدمی مسافر ہے اور وہ کسی مسجد میں مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے۔کیا وہ امام کے پیچھے قصر پڑھےگا یا مکمل نماز پڑھے گا؟ یعنی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ دورکعت امام کے ساتھ پڑھ کر بیٹھ جاتے ہیں یا پہلے ہی سلام پھیرلیتے ہیں یا پھر وہ بیٹھے رہتے ہیں اور امام کے ساتھ سلام پھیرتے ہیں۔(حافظ شفیق، باغ آزاد کشمیر) الجواب: مسافر کو مقامی امام کے پیچھے پوری نماز پڑھنی چاہیے۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے حالت سفر میں پوری نماز پڑھی ہے۔( فتاوی علمائے حدیث ج4ص207 وسنن ابی داود :1060واصلہ فی صحیح البخاری 1084وصحیح مسلم: 695بغیر ھذا اللفظ) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما امام کے پیچھے حالت سفر میں پوری نماز پڑھتے تھے۔(مؤطا امام مالک 1؍149،وسندہ صحیح السنن الکبری للبیہقی ج3ص157،وصحیح مسلم :694؍17) کسی صحیح یا حسن حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی صحابی سے یہ ثابت نہیں کہ مسافر مقامی امام کے پیچھے بھی قصر کرے گا لہٰذا جو مسافر مقامی امام کے پیچھے دو رکعت پڑھ کر بیٹھ جائے یا صرف دورکعت ہی اس کے پیچھے پڑھے گا تو وہ خطا کار ہے۔ یادرہے کہ سفر میں بغیر کسی عذر کے جان بوجھ کر پوری نماز پڑھنا بھی صحیح ہے جیسا کہ سنن النسائی (3؍172ح1457وسندہ صحیح وحسنہ الدارقطنی 2؍188ح 2271) وسنن دارقطنی (2؍189ح2275وقال:"وھذااسناد صحیح"وغیرہما کی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ ان احادیث کو امام ابن تیمیہ کا بغیر کسی دلیل کے باطل کہنا صحیح نہیں ہے۔(شہادت دسمبر 2000ء)