کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 275
دوسرے دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ عندالطلوع اور عندالغروب کے علاوہ یہ ممانعت تنزیہی ہے تحریمی نہیں ہے۔مثلاً: سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے سوائے اس کے کہ سورج سفید، صاف اور بلند ہو( تو پڑھ سکتے ہیں)۔ دیکھئے سنن النسائی(574) وسنن ابی داؤد (1274)وسندہ صحیح ۔ اس ممانعت عامہ سے بعض نمازیں مخصوص ہیں، مثلاً: 1۔جس کا فرض رہ گیا ہو اور اسے یاد آجائے یا وہ نیند سے بیدار ہوا ہو۔ 2۔نماز جنازہ(3)نماز استسقاء(4)نماز کسوف(5) تحیۃ المسجد(6)بیت اللہ میں نماز (7)سنن راتبہ اگررہ جائیں۔ یہ نمازیں صبح عصر کے فرائض کے بعد پڑھنا ممنوع نہیں ہیں۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر کی دورکعتیں رہ گئیں تو آپ نے یہ رکعتیں عصر کے بعد پڑھی تھیں۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم و سنن نسائی(ج1ص281،282) سیدنا قیس بن قہد رضی اللہ عنہ کی صبح کی دو سنتیں رہ گئیں تو انھوں نے فرضوں کے بعد اسی وقت پڑھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معلوم ہو جانے کے بعد کچھ کہنے کے بجائے سکوت فرمایا۔ دیکھئے صحیح ابن خزیمہ (6ص162ح1116)اور صحیح ابن حبان (ج4ص82ح2462) اسےحاکم رحمہ اللہ اور ذہبی رحمہ اللہ دونوں نے صحیح کہا ہے(المستدرک والتلخیص ج1ص274،275) اس کی سند صحیح اور متصل ہے۔ نیز دیکھئے میری کتاب ہدیۃ المسلمین فی جمع الاربعین من صلوٰۃ خاتم النبیین (الحدیث:24) (شہادت جولائی 1999ء)