کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 274
وصححه الحاكم (١٩٦) ووافقه الذهبي"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث جسے امام نسائی وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے اوقات کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: میرے ساتھ نماز پڑھ !پس آپ نے ظہر اس وقت پڑھی جب سورج ڈھل گیا اور عصر اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا۔۔ الخ
اس حدیث کی امام ترمذی وغیرہ کے پاس اور بھی سندیں ہیں اور اسے حاکم و ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔ مزید تحقیق کے لیے التلخیص الحبیر (ج173۔174)وغیرہ کا مطالعہ کریں۔
ان احادیث صحیحہ صریحہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل پر شروع ہو جاتا ہے۔نیموی صاحب نے اعتراف کرتے ہوئے کہا:
"وانی ولم اجد حدیثا صریحا صحیحا او ضعیفا یدل علی ان وقت الظہر الی ان یصیر الظل مثلیہ" ’’اور بے شک مجھے ایسی کوئی صریح صحیح یا ضعیف حدیث نہیں ملی جو اس پر دلالت کرتی ہو کہ ظہر کا وقت دو مثل تک باقی رہتا ہے۔‘‘(آثار السنن ص53)
وما علینا الا البلاغ۔(ہفت روزہ الاعتصام لاہور12؍صفر 1417ھ جلد 48شمارہ )
ممنوع اوقات میں نوافل کی ادائیگی
سوال: عصر کی نماز کے بعد سنتیں یا نفل پڑھے جا سکتے ہیں یا نہیں؟ (ایک سائل)
الجواب: نماز عصراور نماز صبح کے بعدنفل وغیرہ نہیں پڑھنے چاہئیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لاَ صَلاَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ ، وَلاَ صَلاَةَ بَعْدَ العَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ"
صبح کی( فرض)نماز کے بعد کوئی نماز نہیں حتی کہ سورج بلند ہو جائے اور عصر (کی نماز )کے بعد کوئی نماز نہیں حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔(صحیح بخاری:586وصحیح مسلم 1؍828)
اس مفہوم کی بہت سی روایات ہیں۔دیکھئے سنن نسائی(ج1ص278)