کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 269
عائشہ رضی اللہ عنہا نے گھر والیوں کے درمیان کھڑے ہو کر فرض نماز کی امامت کی تھی۔ (آثار السنن :514وقال : اسنادہ صحیح وصححہ النووی اعلاء السنن 4؍243) اس کی سند حسن ہے سفیان ثوری نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔ السنن الکبری (3؍131) مصنف ابن ابی شیبہ(2؍89ح4954)اور سنن دارقطنی (1؍404ح 1422) میں اس کے متعدد شواہد بھی ہیں۔(انوارالحسن ص103) ریطہ کو امام عجلی نے ثقہ امام قراردیا ہے۔(الثقات:2094) مصنف عبدالرزاق (5082)میں اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے (عورتوں کے)درمیان کھڑے ہو کر عصر کی نماز پڑھائی تھی۔ (آثار السنن :515وقال :اسنادہ صحیح وصححہ النووی کمافی اعلاء السنن 244ح1222) سفیان ثوری نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔(الاوسط لا بن المنذر ج4ص 227ح207) سفیان بن عیینہ نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔(ابن شیبہ 2؍88ح 4952)السنن الکبری للبیہقی 131) حجیرۃ بنت حصین کی توثیق نہیں ملی لیکن یہ روایت دوسرے شواہد کی روسے حسن ہے اور مرفوع حدیث بھی اس کی مؤید ہے۔والحمدللہ ان کے مقابلے میں باسند صحیح، امامت نساء کی ممانعت ثابت نہیں ہے۔ ظفر احمد تھانوی دیوبندی نے سیدنا علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ "لاتؤم المراۃ"عورت امامت نہ کرائے۔ (اعلاء السنن ج4ص243ح 1220بحوالہ المدونہ ج 1ص86) اس روایت سے استدلال کئی وجہ سے مردود ہے: 1۔مدونہ کتاب سحنون تک صحیح و متصل سند مفقود ہے۔ 2۔مدونہ کتاب بذات خود وغیر معتبر ہے۔ 3۔مولیٰ بنی ہاشم نامعلوم ہے۔ مطلقاً ابن ابی ذئب کے شیوخ کو ثقات کہہ کر اسے ثقہ قراردینا غلط ہے۔ 4۔مولیٰ بنی ہاشم کی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے لہٰذا ظفرصاحب کا