کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 265
ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ:"وَلا تَؤُمَّنَّ الرَّجُلَ فِي أهْلِهِ وَلا فِي سُلْطَانِهِ، وَلا تَجْلِسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ، فِي بَيْتِهِ، إِلا أنْ يَأْذَنَ لَكَ، أَوْ بِإِذْنِهِ"تم کسی آدمی کے گھر میں یا اس کی سلطنت (زیراختیار جگہ)میں اس کی امامت نہ کرو اور نہ اس کے گھر میں اس کی مسند تکریم پر بیٹھو الایہ کہ وہ تمھیں اجازت دے یا اس کی( عام)اجازت ہو۔(صحیح مسلم:673(1535) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی مسجد میں اس کے امام یاا نتظامیہ کی مرضی اور اجازت کے بغیر دوسری جماعت نہیں کرنی چاہیے۔راستوں پر جو مسجد یں بغیر مستقل امام کےہیں ،ان میں عرفاً ہر ایک کے لیے جماعت ثانیہ یا ثالثہ وغیرہ کی اجازت ہوتی ہے۔ تنبیہ: (1)منیب الرحمٰن صاحب کے مردود علیہ جواب میں اور بھی کئی باتیں قابل رد میں مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پورا درود نہ لکھنا اور صرف ’’ ص‘‘ لکھنا وغیرہ۔ تنبیہ:(2)راقم الحروف نے اپنی کتاب ’’بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم ‘‘میں یہ ثابت کیا ہےکہ اہل حق کو اہل بدعت کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ وماعلینا الا البلاغ (4؍مارچ2007ء) (الحدیث :37) گھر میں نماز باجماعت ادا کرنے کی کیفیت سوال: اگر میاں بیوی اور بچے اہل حدیث ہوں تو میاں گھر میں جماعت کروائے تو کیا مرد آگے ہو گا اور عورت اور بچے پیچھے ہوں گے یا بچہ نابالغ پیچھے ہو گا ،ترتیب کیا ہو گی؟(ظفر اقبال کا مرہ) الجواب: امام کے پیچھے اس کے بچے اور ان کے پیچھے علیحدہ صف میں عورتیں اور بچیاں ہونی چاہئیں ۔ دیکھئے وہ حدیث جس میں ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "فقام عليه رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم. وصففت أنا واليتيم وراءه. والعجوز من ورائنا" ’’ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں نے اور یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھےصف باندھی اور ہمارے پیچھے ایک بڑھیا تھی۔‘‘ (صحیح البخاری :380،ومسلم 658) (شہادت دسمبر2003ء)