کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 261
اسی طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ تنہا نماز پڑھ رہا ہے۔آپ نے فرمایا:’’کوئی شخص ہے جو اس پر (جماعت کے ثواب کا)صدقہ کرے اور اس کے ساتھ(نفل کی نیت کر کے جماعت ) نماز پڑھے ؟‘‘ (سنن ابی داؤد)
مسجد میں جماعت ثانی کے متعلق علامہ نظام الدین لکھتے ہیں: ’’ مسجد میں جب امام مقررہواور پابندی سے جماعت ہوتی ہواور وہاں کے رہنے والے باجماعت نماز پڑھتے ہوں تو ایسی مسجد میں اذان ثانی کے ساتھ جماعت ثانیہ جائز نہیں ہے، البتہ جب وہ بغیر اذان کے جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں تو بالاتفاق دوسری جماعت جائز ہے جیسے شارع عام کی مسجد میں جائز ہے۔‘‘ (فتاوی عالمگیری)
علامہ علاءالدین حصکفی لکھتے ہیں :’’ مسجد محلہ میں اذان واقامت کے ساتھ دوسری جماعت مکروہ ہے مگر جو مسجد شارع عام پر ہو یا جس میں امام مؤذن مقرر نہ ہوں(اس میں جماعت ثانی مکروہ ) نہیں ہے۔‘‘
علامہ ابن عابد ین شامی لکھتے ہیں: ’’ مسجد محلہ میں اذان واقامت کے ساتھ جماعت کی تکرار مکروہ ہےمگر اس صورت میں کہ پہلے غیر محلہ والوں نے وہاں اذان واقامت کے ساتھ جماعت کرائی ہویا اہل محلہ نے آہستہ اذان دے کر جماعت کروائی ہو(مکروہ نہیں ہے)اور اگر اہل محلہ نے اذان واقامت کے بغیر جماعت کی تکرار کی تو یہ بالاتفاق جائز ہے یا اگر مسجد شارع عام پر ہےتو(جماعت ثانی )بالا تفاق تکرار جماعت جائز ہے جیسا کہ اس مسجد کا حکم ہے جس کے لیے امام مؤذن مقرر نہ ہواور لوگ اس میں گروہ درگروہ نماز ادا کرتے ہوں وہاں افضل یہ ہے کہ ہر فریق اپنی اپنی اذان واقامت کے ساتھ الگ الگ نماز پڑھے۔‘‘ فقہائے احناف کا معتمد مذہب یہ ہے کہ دوسری جماعت اذان کے اعادے کے ساتھ مکروہ ہےاور بلا اعادہ اذان دوبارہ جماعت کرانے میں کوئی حرج نہیں جب کہ وہ جماعت ثانی جماعت اولیٰ کی ہیئت پر نہ ہو۔
علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں ۔امام ابو یوسف سے روایت ہے کہ جب جماعت پہلی ہیئت پر نہ ہوتو مکروہ نہیں ورنہ مکروہ ہے، یہی صحیح ہے اور محراب سے ہٹ کر ادا کرنے سے ہیئت بدل جاتی ہے۔
امام احمد رضا قادری نے ایک ہی مسجد میں جماعت ثانیہ قائم کرنے کے مسئلے پر ایک مستقل رسالہ تصنیف فرمایا ہے جس میں آپ نے تقریباً12ممکنہ صورتیں اور ان کے احکام بیان فرمائے ہیں۔ ان میں آج کل کے حالات کی مناسبت سے چند اہم صورتیں یہ ہیں۔
1۔جو مسجدشارع عام ، بس اسٹینڈ، ریلوے اسٹیشن ،ائیرپورٹ یا سرائے وغیرہ کی ہے، جہاں لوگوں کے قافلے آتے جاتے رہتے ہیں ،وہاں نئی اذان واقامت کے ساتھ کسی کراہت کے بغیرتکرار جماعت جائز ہے۔
2۔ایک مسجد کسی محلے یا بستی کے لیےہے، وہاں کچھ اجنبی لوگ یا مسافر اذان واقامت کے ساتھ