کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 251
اس کے تمام شواہد ضعیف ہیں۔سنن ابی داود(512۔513) اور السنن الکبریٰ للبیہقی(1؍399) کی ایک ضعیف روایت سے واضح ہوتا ہے کہ مؤذن کے علاوہ دوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتا ہے۔امام بیہقی رحمہ اللہ نے ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ انھوں نے اذان کہی اور خود اقامت بھی کہی۔(ایضاً وقال:"وھذا اسنادہ صحیح شاہد لما تقدم")
امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس اثر کو مذکورہ روایت(سنن ابی داود :514) کا شاہد قراردیاہے۔اس اثر کی رُو سے راجح یہی ہے کہ مؤذن ہی اقامت کہے اور اگر کسی وجہ سے کوئی دوسرا اقامت کہہ دے تو بھی جائز ہے۔واللہ اعلم۔
(شہادت ،مئی 1999ء اگست 2001ء)
اقامت کہنے والا کہاں کھڑا ہو؟
سوال: جماعت کھڑی ہونے پر دائیں طرف سے اقامت کہناضروری ہے یا مستحب؟صف میں بائیں طرف کھڑا شخص اقامت کہے تو لوگ اعتراض کرتے ہیں۔(محمدصدیق سلفی،ایبٹ آباد)
الجواب: کسی حدیث میں یہ تعین نہیں ہے کہ اقامت بائیں طرف سے نہ کہی جائے لہذا دائیں طرف ہو یا بائیں طرف یا امام کے بالکل پیچھے،ان سب حالتوں میں اقامت کہنا جائز ہے ۔ان میں سے کسی ایک حالت پر لوگوں کا اعتراض صحیح نہیں ہے۔بائیں طرف(اقامت) کو مکروہ کہنا بلادلیل ہے۔(شہادت،اکتوبر 2000ء)
بغیر اقامت کے نماز کس حکم میں ہے؟
سوال: جمعہ کی نماز بغیر اقامت کے ہوجاتی ہے یا نہیں؟اگر ایسی جماعت ہوچکی ہوتو کیا لوٹانا ضروری ہے؟ (ظفراقبال ،کامرہ)
الجواب: اگرچہ گاؤں ،شہر یا جنگل وغیرہ میں نماز باجماعت کے لیے اذان واقامت لازمی ہیں جیسا کہ مشہور احادیث سے ثابت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ " ’’تم میں سے ایک اذان کہے اور