کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 250
بیٹھتے تو مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی۔
یہ روایت ضعیف اور منکر ہے۔ محمد بن اسحاق اگرچہ صدوق حسن الحدیث راوی ہیں لیکن مشہور مدلس ہیں اور یہ روایت عن سے ہے لہذا یہ سند ضعیف ہے اور صحیح بخاری والی حدیث کے مفہوم سے بھی بعید تر معلوم ہوتی ہے ،راجح یہی ہے کہ اذان ممبر کے قریب کہنی چاہیے۔واللہ اعلم۔ (شہادت۔دسمبر 2000ء)
اذان کے بعد درود پڑھنا
سوال: اذان کے الفاظ: "أَشْهَدُ ان محمداً رسول الله" سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا چاہیے یا نہیں؟ کیا اذان کے بعد بھیجا جانے والا درود ان الفاظ کو سننے پر کفایت کرے گا یا نہیں؟اخوکم فی الدین۔(ابوقتادہ بستی بلوچاں فروکہ ضلع سرگودھا)
الجواب: صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ اذان کے بعد درود پڑھنا چاہیے۔اذان کے دوران میں درود پڑھنا میرے علم کے مطابق ثابت نہیں ہے۔بلکہ صحیح مسلم(385) کی مرفوع حدیث اور صحیح بخاری(612) میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے عمل سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ"أَشْهَدُ ان محمداً رسول الله" کے جواب میں یہی کلمات دوہرائے جائیں اور بعد میں درود پڑھا جائے، لہذا بہتر یہی ہے کہ اذان ختم ہوتے ہی درود پڑھیں۔واللہ اعلم(16؍رمضان 1426ھ) (الحدیث:20)
اقامت مؤذن کا حق ہے
سوال: ہم نے سناہے کہ حدیث میں ہے کہ جو اذان دے وہی تکبیر بھی کہے،کیایہ درست ہے ؟(نیک محمد کھوسا،مانجھی پورہ)
الجواب: جو شخص اذان دے وہی اقامت کہے۔یہ روایت ابوداود(514) اور ترمذی(ح199) نے بیان کی ہے۔اس کی سند عبدالرحمٰن الافریقی کی وجہ سے ضعیف ہے۔(نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود ص 183)