کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 243
قبلہ رخ ہوکراذان کہنا
سوال: کیا اذان کہتے وقت قبلہ رخ ہونے کے بارے میں کوئی صحیح یا ضعیف روایت موجود ہے؟ (ایک سائل)
الجواب: معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں دیکھا:ایک آدمی کھڑا تھا،جس نے دوسبز کپڑے پہن رکھے تھے،اس نے قبلہ رُخ ہوکر اذان کہی۔(السنن الکبریٰ للبیہقی 1؍ 391 وقال: مرسل)
یہ سندضعیف ہے،عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ کی معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہوئی۔
یہ روایت دوسری سند کے ساتھ سنن ابی داود(ح506) میں ہے۔ اس میں"اصحابنا" مجہول ہیں۔یہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ عن معاذ کی سند سے بھی مختصراً موجود ہے،سنن ابی داود میں قبلہ رخ ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے،سنن ابی داود والی سند بھی ضعیف ہے۔
اس سلسلے میں ایک دوسری روایت کی طرف امام ابن المنذر نے اشارہ کیاہے۔
یہ روایت سعدالقرظ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
"أن بلالاً كان إذا كبر بالأذان استقبل القبلة"
’’بے شک بلال رضی اللہ عنہ اذان کی تکبیر کہتے وقت قبلے کی طرف رخ کرتے تھے۔‘‘(المعجم الکبیر للطبرانی 6؍39ح 5448)
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عبدالرحمٰن بن عمار بن سعد المؤذن:ضعیف ہے اور عمار بن سعد مجہول الحال ہے ۔ان دونوں روایتوں کے ضعیف ہونے کی طرف ابن المنذر نے اشارہ کردیا ہے۔
امام ابن المنذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
"اجمع اهل العلم على ان من السنة أن تستقبل القبلة بالأذان"
’’اس پر علماء کا اجماع ہے کہ اذان کہتے وقت قبلہ رخ ہونا سنت ہے۔‘‘ (الاوسط 3؍28)
نیز فرماتے ہیں :"وأجمعوا على أن من السنة أن تستقبل القبلة بالأذان"