کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 236
مساجد اور صحیح سمتِ قبلہ
سوال: سائل کا تعلق ڈیرہ غازی خان شہر سے ہے۔ہمارے شہر میں قبلے کا رخ مغرب میں تھوڑاترچھا ہے اور شہر کے تمام مسالک:دیوبندی،بریلوی،اہلحدیث (اور)شیعہ حضرات کی مسجدیں اسی رخ میں بنی ہوئی ہیں اور بغیر کسی اختلاف کے لوگ اسی رخ میں مساجد بنارہے ہیں۔لیکن ہمارے شہر میں ایک مسجد والوں نے مسجد کا رخ مغرب میں سیدھا کردیا ہے اور متولی مسجد کا کہنا ہے کہ اس طرف رخ کرنے سے قبلہ رخ میں کوئی فرق نہیں پڑتا اور آپ کی نمازوں کا میں ذمہ دار ہوں جب کہ متولی صاحب نہ تو عالم ہیں ،نہ مفتی ہیں نہ قاری ہیں۔جبکہ قبلہ نما میٹر سے قبلہ کا رخ مغرب میں ترچھا ہی آتا ہے ۔
آپ سے التماس ہے کہ آپ ہمیں قرآن وسنت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا اُن کی یہ بات ٹھیک ہے؟اور یہ کہ بقیہ اہل شہر جو مساجد کا رخ مغرب میں ترچھا کرکے بنارہے ہیں جو کہ قبلہ نمامیٹر کے عین مطابق ہے وہ سب غلط ہے؟یا یہ لوگ کسی نئے فتنہ کا آغاز کررہے ہیں؟
جب کہ مسافر ہونے کی صورت میں قبلہ کی صحیح سمت کا علم نہ ہونے کی وجہ سے جس طرف منہ کرےگا نماز ہوجائےگی۔لیکن اگر علم ہوجائے کہ قبلہ کا رخ صحیح سمت میں نہیں بلکہ سیدھا ہے تو اس صورت میں بھی نماز ہوجائے گی؟
اس سوال کے جواب کے سلسلے میں براہ مہربانی فتویٰ ارسال فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔فتویٰ قرآن وحدیث کی روشنی میں ہو۔ضروری ہے کہ فتویٰ ہمیں ارسال کریں کیونکہ ہمیں کسی بھی ساتھی کوسمجھانا ہو یا دکھانا ہوتو علمائے کرام کا فتویٰ دکھا یا جاسکے اور اصلاح ہوسکے(عبدالوہاب ،ڈیرہ غازی خان)
الجواب: ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
"فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ "’’پس آپ(نماز میں) اپنا چہرہ مسجد حرام(بیت اللہ) کی طرف پھیردیں اور تم جہاں کہیں بھی ہو(نماز میں) اپنے چہرے اسی طرف