کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 235
تحیۃ المسجد کا حکم سوال: مسجد میں داخل ہونے کے بعد بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھنی فرض ہیں یا مستحب ہے اور اگر پڑھے بغیر بیٹھیں تو گناہ تو نہیں ہے؟ (ظفراقبال،شکرگڑھ) الجواب: یہ دو رکعتیں فرض نہیں ہیں لیکن بہتر اور افضل یہی ہے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں ضرور پڑھے۔ دلیل کے لیے دیکھئے سنن ابی داود(ح546) والسنن الکبریٰ للبیہقی(2؍20 وسندہ حسن) (شہادت ،اگست 2000ء) سوال: کیا تحیۃ المسجد لازم ہے یا کہ تاکیداً اُس کا حکم آیا ہے؟ (ایک سائل) الجواب: تحیۃ المسجدفرض یا واجب نہیں ہے جیسا کہ((الا ان تتطوع)) والی حدیث سے ثابت ہوتاہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھئے المحلیٰ (ج2 ص 226تاص 232 مسئلہ نمبر270) لہذا جن احادیث میں حکم آیا ہے،ان سے مراد تاکید وترغیب ہے۔واللہ اعلم حدیث امر پر علامہ نووی رحمہ اللہ نے "استحباب تحية المسجد بركعتين...الخ" کا باب باندھا ہے۔جمہور علماء اس حدیث میں حکم کو استحباب پرمحمول کرتے ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نےکہا: "واتفق أئمة الفتوى على أن الأمر في ذلك للندب...الخ" اس پر ائمہ فتویٰ کا اتفاق ہے کہ اس(حدیث) میں امر استحباب کے لیے ہے۔(فتح الباری ج1ص 537تحت ح444) (شہادت،جنوری 2000ء) فائدہ: امام نسائی رحمہ اللہ نے ایک صحیح حدیث سے یہ استنباط کیا ہے کہ مسجد میں دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھنا بھی جائز ہے۔دیکھئے سنن النسائی(2؍53،54ح732(باب) الرخصۃ فی الجلوس فیہ والخروج منہ بغیر صلاۃ)