کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 231
میں ہشام بن حسان مدلس ہیں۔امام ابن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"وحديث الضحك في الصلاة ومرسل الزهري ليس بشيئ "’’نماز میں ہنسنے(سے وضو ٹوٹنے) والی حدیث اور زہری کی مرسل روایت(دونوں) کچھ چیز نہیں ہے۔‘‘(السنن الکبریٰ للبیہقی 1؍148 وسندہ صحیح) اس ضعیف روایت کے مقابلے میں سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ نماز میں ہنسنے سے وضو کے قائل نہیں تھے۔(السنن للدارقطنی 1؍174 ح 650 وسندہ صحیح) عطاء بن ابی رباح فرماتے تھے:"ولیس علیہ وضوء"اوراس پر(دوبارہ) وضو نہیں ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ 1؍387 ح3913 وسندہ صحیح) عروہ بن الزبیر بھی ہنسنے کی وجہ سے دوبارہ وضو کے قائل نہیں تھے۔(ابن ابی شیبہ 1؍387 ح 3219وسندہ صحیح) امام احمد آواز کے ساتھ ہنسنے سے دوبارہ وضو کے قائل نہیں تھے۔(مسائل ابی داود ص 13،ومسائل ابن ہانی 1؍7) امام شافعی رحمہ اللہ بھی اس کے قائل تھے کہ ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔(کتاب الام 1؍21) خلاصہ یہ کہ نماز میں آواز کے ساتھ ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے لیکن وضو نہیں ٹوٹتا۔(الحدیث :20)