کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 230
اس روایت کے ایک راوی ابو جعفر المؤذن ہیں،جنھیں بعض محدثین مجہول یعنی مجہول الحال قرار دیتے ہیں جبکہ درج ذیل محدثین نے انھیں ثقہ،صحیح الحدیث یاحسن الحدیث قرار دیا ہے:
1۔ابن حبان،دیکھئے مواردا لظمان :2406
2۔الترمذی :حسن لہ :3448
3۔النووی،صحح لہ فی ریاض الصالحین
4۔ابن حجر قواہ فی تخریج الاذکار
5۔روی عنہ یحییٰ بن ابی کثیر وھو لا یحدث الا عن ثقۃ عند ابی حاتم الرازی،اتنی توثیق کے بعد اس راوی کو مجہول کہنا غلط ہے، لہذا یہ روایت حسن ہے۔(شہادت اپریل 2004ء) (الحدیث :9)
نماز میں ہنسنے سے وضو کاٹوٹنا؟
سوال: کیا نماز میں ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ (ابوقتادہ،بستی بلوچاں فروکہ ضلع سرگودھا)
الجواب: اس پر اجماع ہے کہ نماز میں باآواز بلند ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔دیکھئے الاوسط لابن المنذر(49)
اور اس میں اختلاف ہے کہ نماز میں باآواز بلند ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟
اہل الرائے کا مسلک یہ ہے کہ وضو بھی ٹوٹ جاتا ہے ۔اس بارے میں وہ ضعیف و موضوع روایات پیش کر تے ہیں۔عبدالحئی لکھنوی نے ایک رسالہ لکھا ہے:((الهسهسة بنقض الوضوء بالقهقهة))
یہ ایسا رسالہ ہے جس پر بے اختیار ہنسنے کو جی چاہتا ہے کیونکہ مولف مذکور اپنے دعویٰ پر ایک بھی صحیح یاحسن روایت پیش نہیں کرسکے۔پھر بڑے سائز کے اکیس(21) صفحات سیاہ کرنے کا کیافائدہ؟
اس رسالے میں لکھنوی صاحب تمہید واقوال کے بعد جو پہلی روایت لائے ہیں،اُس