کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 224
اس روایت کی سند میں نہ تو سفیان ثوری ہیں اور نہ کوئی دوسرا مدلس راوی بلکہ یہ سند بالکل صحیح ہے۔ یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ (ج1ص 189 ح1986) میں بھی موجود ہے مگر غلطی سے عمرو بن حریث کے بجائے عمرو بن کریب چھپ گیا ہے۔ ان کے علاوہ دیگرکئی صحابہ رضی اللہ عنہم سے المسح علی الجوربین ثابت ہے جن کا کوئی مخالف معلوم نہیں، لہذا جرابوں پر مسح کے جواز پر صحابہ رضی اللہ عنہم کااجماع ہے ۔دیکھئے المغنی ابن قدامۃ(ج1ص 181 مسئلہ 426) والاوسط لابن منذر(1؍465) والمحلی (ج2ص 87) اور ہدیۃ المسلمین(ص17،20ح4) اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم بذات خود بھی بڑی دلیل ہے لہذا سفیان ثوری کی معنعن روایت پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے اسے صرف اس اجماع کی تائید میں پیش کیا جاسکتا ہے۔(شہادت جنوری 2003ء) سخت سردی میں تیمم سوال: بہت ہی بوڑھے شخص کو سردی کے موسم میں پانی کی موجودگی میں تیمم کی اجازت ہے یا نہیں؟بشرطیکہ اس کو گرم پانی کرکے دینے والا موجود ہو،اگرنہ ہوتو کیا حکم ہے؟ بوڑھا آدمی جس کو چلنے پھرنے سے تکلیف ہوتی ہے اور نظرکمزور ہے،رات کے وقت عشاء کی نماز گھر میں ادا کرسکتا ہے یا نہیں،جبکہ اس کو لے جانے اور واپس لانے والے بھی موجود ہوں اور لے جانے والے اور واپس لانے والے نہ ہوں تو کیا حکم ہے؟(ایک سائل) الجواب: اگر بہت ہی بوڑھا شخص،صحت مند ہے تو وہ وضو کرے گا،وضو کے بغیرنماز نہیں ہوتی۔اگر وہ شخص یاکوئی دوسرا شخص بیمار ہے ،بیماری میں وضو کرنے سے اسے تکلیف ہوتی ہے اور بیماری کے بڑھنے کا خطرہ ہے تو مریض کے لیے یہ گنجائش ہے کہ وہ تیمم کرلے۔ بہتر تو یہی ہے کہ یہ شخص مسجد میں نماز پڑھے،اگر اسے کوئی شرعی عذر ہے مثلاً مرض وغیرہ یا لے جانے والے اور لانے والے کا موجود نہ ہونا وغیرہ گر گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے۔