کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 223
سید نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ’’ باقی رہا صحابہ رضی اللہ عنہم کا عمل ،تو ان سے مسح جراب ثابت ہے،اور تیرہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے نام صراحتاً سے معلوم ہیں،کہ وہ جراب پر مسح کیا کرتےتھے۔۔۔‘‘ (فتاویٰ نذیریہ ج1ص 332) لہذا سید نزیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کا جرابوں پر مسح کے خلاف فتویٰ اجماع صحابہ کے خلاف ہونے کی وجہ سےمردود ہے۔ جورب:سوت یا اون کے موزوں کو کہتے ہیں۔(درس ترمذی ج 1ص 334 تصنیف محمد تقی عثمانی دیوبندی) نیز دیکھئے البنایہ فی شرح الہدایہ للعینی(ج1ص 597) امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ خفین(موزوں) جوربین مجلدین اور جوربین منعلین پر مسح کے قائل تھے مگرجوربین(جرابوں) پر مسح کے قائل نہیں تھے۔ ملامرغینانی لکھتے ہیں: "وعنه أنه رجع إلى قولهما وعليه الفتوى" اور امام صاحب سے مروی ہے کہ انھوں نے صاحبین کے قول پر رجوع کرلیا تھا اور اسی پر فتویٰ ہے۔(الہدایہ1؍61) صحیح احادیث،اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم ،قول ابی حنیفہ اور مفتی بہ قول کے مقابلہ میں دیوبندی اور بریلوی حضرات کا یہ دعویٰ ہے کہ جرابوں پر مسح جائز نہیں ہے۔اس دعویٰ پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔(شہادت،جنوری 2001ء) سوال: جرابوں پر مسح کرنے والی روایت میں سفیان ثوری رحمہ اللہ عن سے روایت کرتے ہیں اور آپ سفیان ثوری کی عن والی روایت کو نہیں مانتے۔(دیکھئے نورالعینین ،ترمذی کی روایت) تو کیا جرابوں پر مسح جائز ہے؟کیا آپ کے پاس تحدیث یا ثقہ متابعت ہے؟اگر ہے توضرور چاہیے ۔علامہ مبارک پوری نے تحفۃ الاحوذی میں جراب پر مسح کی روایت کوضعیف کہاہے۔(حبیب اللہ ۔پشاور) الجواب: سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے باسندصحیح جرابوں پر مسح کرنا ثابت ہے۔(الاوسط لابن المنذر ج1ص 462ت 479)