کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 220
جرابوں پر مسح جائز ہے سوال: کیاجرابوں پر مسح جائز ہے؟ (ایک سائل) الجواب: جی ہاں! حدیث میں آیا ہے کہ "عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: «بَعَثَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، ۔۔۔۔۔۔۔أَمَرَهُمْ أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ" ’’ ثوبان ( رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کی ایک جماعت بھیجی۔۔۔انھیں حکم دیا کہ پگڑیوں اور پاؤں کو گرم کرنے والی اشیاء(جرابوں اور موزوں) پر مسح کریں۔‘‘ (سنن ابی داود ج1ص 21ح146) اس روایت کی سند صحیح ہے،اسے حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ دونوں نے صحیح کہاہے۔(المستدرک والتلخیص ج1 ص 169 ح602) اس حدیث پر امام احمد رحمہ اللہ کی جرح کے جواب کے لیے نصب الرایہ(ج 1ص 165) وغیرہ دیکھیں۔ امام ابوداود السجستانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ومسح على الجوربين علي بن أبي طالب وابن مسعود والبراء بن عازب وأنس بن مالك وأبو امامة وسهل بن سعد وعمرو بن حريث، وروي أيضا عن عمر بن الخطاب وابن عباس" ’’ اور علی بن ابی طالب ،ابومسعود(ابن مسعود) اور براء بن عازب،انس بن مالک،ابوامامہ،سہل بن سعد اور عمرو بن حریث نے جرابوں پر مسح کیا اور عمر بن خطاب اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی جرابوں پر مسح مروی ہے( رضی اللہ عنہم )۔‘‘ (سنن ابی داود 1؍24 ح159) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے یہ آثار مصنف ابن ابی شیبہ (1؍188،189) مصنف عبدالرزاق (1؍199،200) محلی ابن حزم(2؍84) الکنیٰ للدولابی(1؍181) وغیرہ میں باسند موجود ہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا اثر الاوسط لابن المنذر (ج1ص 462) میں صحیح سند کے ساتھ موجود ہے ،جیسا کہ آگے آرہا ہے۔علامہ ابن قدامہ فرماتے ہیں: