کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 219
النَّبِيّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قد كان يدع الشيئ المباح لئلا يشق علي امته من ذالك قوله لبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ : لَوْلَا أَنْ تَغْلِبَكُمُ النَّاسُ عَلَى سِقَايَتِكُمْ لَنَزَعْتُ مَعَكُمْ" اس حدیث سے(غسل کے بعدجسم خشک کرنے کی) ممانعت ثابت نہیں ہوتی اور نہ اس کا وجوب ثابت ہوتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات ایک مباح چیزاس لیے چھوڑدیتے تھے،تاکہ اُمت پر تنگی نہ ہو۔اسی میں سے آپ کا وہ ارشاد بھی ہے جو آپ نے بنو عبدالمطلب سے فرمایا تھا:اگر مجھے یہ ڈرنا ہوتا کہ لوگ(میری وجہ سے) بھیڑ کرکے تمھیں پانی نکالنے سے روک دیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ مل کر پانی نکالتا۔(الاوسط 1؍419) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ غسل کے بعد جسم پونچھنے کو جائز سمجھتے تھے۔(مسائل ابی داود ص 12) آثار صحابہ اور فہم سلف کو مدِنظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ غسل کے بعد جسم نہ پونچھنا افضل ہے اور اگر پونچھ لیا جائے تو جائز ہے۔سردیوں میں جب بیماری کا خطرہ ہوتو پھر جسم پونچھنا بہتر ہے۔واللّٰه اعلم (الحدیث:20) مقتدی کا وضو کے بغیر نماز پڑھنے سے امام کو اشتباہ سوال: ابوروح الکلاعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھاتے وقت سورۂ روم پڑھی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں اشتباہ ہوگیا،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا شیطان نے ہماری قراءت میں شبہ ڈال دیا اور اس کا سبب وہ لوگ ہیں جو وضو کئے بغیر نماز کو آجاتے ہیں لہذا جب تم نماز کو آؤ تو اچھی طرح وضو کرکےآیاکرو۔ (الفتح الربانی ۲/۴۶) (محمدحسن سلفی،کراچی) الجواب: یہ روایت مسنداحمد(3؍471،472ح15969) میں موجود ہے۔سنن النسائی (2؍156ح948) وغیرہ میں اس کی دوسری سند بھی ہے جس کے ساتھ یہ روایت صحیح ہے۔دیکھئے میری کتاب’’عمدۃ المساعی فی تخریج سنن النسائی‘‘ (ق1؍94) لہذا ہر نمازی کو چاہیے کہ وہ پوری احتیاط سے مکمل وضو کرے،پھر نماز پڑھے۔(شہادت،اگست 2004ء)