کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 218
حسن بصری رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا وضو کے بعد کپڑے سے منہ پونچھنا جائز ہے؟توانھوں نے فرمایا:جی ہاں،بشرطیکہ کپڑا پاک صاف ہو۔(ابن ابی شیبہ 1؍149ح1584 وسندہ صحیح) اسود(تابعی مشہور)رومال سے پونچھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1؍149 ح1588وسندہ صحیح) امام زہری(تابعی) بھی اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1؍149 ح1590 وسندہ صحیح) بکر بن عبداللہ المزنی فرماتے تھے کہ سردیوں میں(وضوکے اعضاء) پونچھنے میں فائدہ ہوتا ہے۔(ابن ابی شیبہ 1؍149 ح 1591 وسندہ صحیح) امام احمد وضو کے بعد رومال کے استعمال کو جائز سمجھتے تھے۔(مسائل ابی داود ص 12) دوسری طرف عطاء بن ابی رباح(تابعی) ان رومالوں کو بدعت سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1؍150 ح1596 وسندہ صحیح) ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر دونوں وضو کے بعد رومال کا استعمال مکروہ سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1؍150 ح1595 وسندہ صحیح) سعید بن المسیب(تابعی)اسے مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ(وضو کے قطروں کا) وزن ہوتا ہے۔(ابن ابی شیبہ 1؍150 ح 1599 وسندہ حسن) ان تمام آثار صحیحہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ وضو کے بعد اعضائے وضو پونچھنا جائز اور مباح ہے ،اس میں کوئی گناہ نہیں ہے تاہم بہتریہی ہے کہ نہ پونچھا جائے۔واللہ اعلم غسل کے بعد جسم پونچھنا سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کے بعد رومال لایا گیا مگر آپ نے اسے نہیں لیا اور اس کے ساتھ جسم نہیں پونچھا۔ (صحیح البخاری :259،276وصحیح مسلم :317 بالفاظ مختلفۃ نحوالمعنیٰ) بعض لوگ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ غسل کے بعد جسم نہیں پونچھنا چاہیے۔ لیکن امام ابن المنذر النیسابوری رحمہ اللہ (متوفی 318ھ) فرماتے ہیں: " وهذا الخبر لا يوجب الحظر ذالك ولا المنع منه لان النَّبِيّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لم ينه عنه مع ان