کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 217
اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکتے تھے۔(ابن ابی شیبہ ج1ص 167 ح1775 اس کی سند صحیح ہے)
اس قسم کے دوسرے آثار شیخ عمرو بن عبدالمنعم بن سلیم کی کتاب ’’ السنن والمبتدعات فی العبادات‘‘(ص 15 تا17) میں موجود ہیں۔یہ کتاب میرے ترجمے کے ساتھ’’عبادات میں بدعات‘‘ کے نام سے اردو میں مطبوع ہے لیکن چونکہ میری مراجعت اور دستخطوں کے بغیر چھپی ہے، لہذا اس کتاب کی کسی غلطی کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔(شہادت،اگست 2001ء)
وضوکےبعد اعضائے وضو پونچھنا
سوال: کیا وضو اور غسل کے بعد کپڑے(تولیے وغیرہ) کا استعمال جائز ہے؟(ابوقتادہ ،بستی بلوچاں فرد کہ ضلع سرگودھا)
الجواب: محفوظ بن علقمہ سے روایت ہے کہ سلمان فارسی( رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ نے اپنا اُونی جُبہ پلٹ کر اُس سے ا پنا چہرہ پونچھ لیا۔(سنن ابن ماجہ:468،3564)
محفوظ بن علقمہ کا سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے لہذا یہ روایت ضعیف ہے۔ا س کے باوجود بوصیری نے اس روایت کو صحیح اور شیخ البانی نے"حسن" قرار دیاہے۔
عبیداللہ بن ابی بکر(تابعی) سے روایت ہے کہ انھوں نے(سیدنا ) انس بن مالک رضی اللہ عنہ کودیکھا،آپ وضو کے بعد رومال سے اپنا چہرہ پونچھ کر صاف کرتے تھے۔(الاوسط لابن المنذر 1؍415 وسندہ حسن)
بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ (وضو کے بعد) رومال کے ساتھ پونچھتے تھے۔(الاوسط لابن المنذر 1؍415 وسندہ حسن)
بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ (وضو کے بعد) رومال کے ساتھ پونچھتے تھے۔(الاوسط 1؍416 وسندہ صحیح)
حسن بصری اور محمد بن سیرین دونوں وضو کے بعد رومال سے منہ پونچھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1؍148،149ح 1579 وسندہ صحیح)
الربیع بن عمیلہ اور ابوالاحوص دونوں وضو کے بعد پونچھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1؍149 ح1581وسندہ حسن)