کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 214
اس روایت کی سند لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس میں دوسری علت بھی ہے۔دیکھئے التلخیص الحبیر(ج 1ص 78،79 ح79)
بلکہ علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے۔(المجموع شرح المہذیب ج 1 ص 464)
ایک دوسری روایت میں بھی کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کے درمیان فصل کا ذکر آیا جوسیدنا عثمان اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے ابو علی بن السکن نے اپنی صحیح میں روایت کیاہے۔(التلٰخیص ص 79)
مجھے تلاش بسیار کے باوجود اس کی سند نہیں ملی۔
بعد میں اس کی سند مل گئی ہے جو کہ مع متن وحوالہ درج ذیل ہے:
امام ابن ابی خیثمہ (متوفی 279ھ) نے فرمایا: "حدثنا علي بن الجعد قال :انا عبدالرحمان بن ثابت بن ثوبان عن عبدة بن ابي لبابة قال سمعت شقيق بن سلمة قال رايت عليا وعثمان توضا ثلاثا ثلاثا ثم قال هكذا توضا النبي صلي اللّٰه عليه وسلم وذكر انهما افردا المضمضة والاستنشاق"
’’ شقیق بن سلمہ نے کہا کہ میں نے علی اورعثمان ( رضی اللہ عنہم ) کو دیکھا،انھوں نے اعضائے وضو کوتین تین دفعہ دھویا پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح وضو کیاتھا۔اور(شقیق نے) بیان کیا کہ ان دونوں نے کلی علیحدہ کی تھی اورناک میں علیحدہ پانی ڈالا تھا۔‘‘ (التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ ص 588 ح1410وسندہ حسن لذاتہ)
معلوم ہوا کہ کلی کرتے وقت منہ میں علیحدہ پانی ڈالنا اور(بعد میں) ناک میں علیحدہ پانی ڈالنا بھی جائز ہے۔(شہادت ،مئی 1999ء)
وضو کے دوران میں جائز کلام
سوال: وضو یا کھانے کے دوران باتیں کرنا صحیح ہے یا نہیں؟( ایک سائل)
الجواب: وضو یاکھانے کے دوران میں جائز باتیں کرنے کی ممانعت کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جب آپ پاؤں دھونے کے قریب پہنچے تو میں نے اپنے ہاتھ بڑھائے تاکہ آپ کی موزے اتاردوں