کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 213
وضو کی فضیلت اور برکات
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کی فضیلت وبرکات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:’’میں قیامت کے روز اپنی اُمت کے لوگوں کو پہچان لوں گا۔‘‘ کسی نے کہا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیسے؟وہاں تو ساری دنیا کے انسان جمع ہوں گے؟فرمایا:’’ایک پہچان یہ ہوگی کہ وضو کی وجہ سے میری امت کے چہرے اور ہاتھ جگمگارہے ہوں گے۔‘‘ (فتح الربانی 2؍35)
یہ روایت کیسی ہے؟ (محمدمحسن سلفی،کراچی)
الجواب: روایت مذکورہ کے مفہوم کی دو روایتیں الفتح الربانی(2؍30) میں موجود ہیں:
(1)۔ "عن نُعيم المُجْـمِـر عن أبي هريرة رضي اللّٰه عنه.....الخ"
یہ روایت بالکل صحیح ہے اورصحیح بخاری(136) وصحیح مسلم(34،35؍246) میں موجود ہے۔
(2)۔ "عن زر بن حبيش عن ابن مسعود رضي اللّٰه عنه.....الخ"
یہ روایت سنن ابن ماجہ(284) میں موجود ہے اورحسن لذاتہ ہے۔
(شہادت،اگست 2004ء)
ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا
سوال: وضو کےاندر تین مرتبہ کلی کرنا،تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالنا،الگ الگ کرنا ہے یا ایک ہی مرتبہ چلو پانی لیا جس سے کلی بھی کی اور ناک میں بھی پانی ڈالا۔ان دونوں صورتوں میں سے کون سی درست ہے؟(محمد ابراہیم،ٹنڈو آدم)
الجواب: صحیح احادیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو لے کر آدھے سے کلی کرتے اور آدھا ناک میں ڈالتے تھے۔دیکھئے صحیح البخاری (191۔199) صحیح مسلم (235)
لہذا ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے۔
ایک روایت میں آیاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم علیحدہ پانی سے کلی کرتے تھے اور ناک میں علیحدہ پانی ڈالتے تھے۔(سنن ابی داود :139وسندہ ضعیف)