کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 206
ان پر ابن حزم،بغوی اورخطابی کی جرح مردود ہے۔احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے جرح باسند صحیح ثابت نہیں۔
جسرہ بنت دجاجہ کو امام معتدل العجلی،ابن خزیمہ اور ابن حبان نےثقہ قراردیا ہے جبکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا "عند جسرة عجائب" جسرہ کے پاس عجیب روایتیں ہیں۔
ابن القطان الفاسی کے نزدیک یہ جرح اس روایت کے ساقط ہونے کے لیے کافی نہیں ہے۔جسرہ پر ابن حزم کی جرح بھی باطل ہے لہذا راجح یہی ہے کہ جسرہ مذکورہ کی روایت حسن ہوتی ہے۔اس روایت کے بہت سے شواہد بھی ہیں لہذا یہ ان کے ساتھ صحیح لغیرہ ہے۔والحمدللہ۔(شہادت ،مئی 2003ء)
غسل جنابت میں سر پر پانی ڈالنا
سوال: صحیح بخاری کی ایک حدیث میں آتا ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقہ نے دو مردوں کے سامنے غسل کیا تھا۔شیعہ اور منکرین حدیث یہ حدیث بیان کرکے صحیح بخاری پر اعتراض کرتے ہیں،آپ سے درخواست ہے کہ ہمیں اس حدیث کا مفہوم سمجھائیں۔جزاکم اللّٰه خیرا (حافظ اسد علی،خیر باڑہ غازی ضلع ہری پور)
الجواب: امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
"حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰه بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَخُو عَائِشَةَ عَلَى عَائِشَةَ، فَسَأَلَهَا أَخُوهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ نَحْوًا مِنْ صَاعٍ، فَاغْتَسَلَتْ، وَأَفَاضَتْ عَلَى رَأْسِهَا، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَهَا حِجَابٌ"
’’ابوسلمہ(بن عبدالرحمن) فرماتے ہیں کہ:میں اور عائشہ( رضی اللہ عنہا ) کا(رضاعی) بھائی(ہم دونوں) عائشہ( رضی اللہ عنہا ) کے پاس گئے،آپ کے(رضاعی) بھائی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے(سر کے ) غسل کے بارے میں پوچھا(کہ یہ کیسا تھا؟) توانھوں(عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے صاع(ڈھائی کلو) کے برابر(پانی کا) ایک برتن منگوایا،پھر انہوں نے غسل کیا اور اپنے سر پر پانی بہایا،