کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 205
حائضہ اور جنبی کا مسجد میں داخلہ؟
سوال: میں حائضہ عورت اور جنبی کا مسجد میں آنا حلال نہیں کرتا(عن عائشہ رضی اللہ عنہا سنن ابی داود:232) آپ نے اسے حسن کہا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ اور حافظ عبدالرؤف نے ضعیف کہاہے مفصل دلائل سے آپ ا پنا"حسن" کا حکم ثابت کریں؟(محسن سلفی،کراچی)
الجواب: روایت مذکورہ کو امام بیہقی رحمہ اللہ نے السنن الکبری(2؍442،443) میں ابوداود کی سند سے روایت کیا ہے اور اسے ابن خزیمہ(1327) اور ابن سید الناس نے صحیح قراردیا ہے۔ابن القطان الفاسی اسے حسن قراردیتے تھے جبکہ ابن حزم اور عبدالحق الاشبیلی اسے ضعیف سمجھتے تھے۔
یہ روایت افلت بن خلیفہ نے جسرہ بنت دجاجہ:سمعت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سند سے بیان کی ہے۔راقم الحروف کے نزدیک یہ سن حسن ہے۔
افلت بن خلیفہ کے بارے میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے"ماأرى به بأساً"اور دارقطنی نے صالح کہا۔ابن حبان نے الثقات میں ذکر کیا۔ابن خزیمہ نے ان کی حدیث کوصحیح قراردیا۔
ابوحاتم الرازی نے کہا: "شیخ"
حافظ ذہبی بتاتے ہیں کہ"شیخ" کا لفظ نہ جرح ہے اور نہ توثیق اور استقراء سے آپ پر ظاہر ہوجائے گا کہ وہ(ابو حاتم کے نزدیک) حجت نہیں ہے۔
(میزان الاعتدال ج2 ص385 ترجمۃ العباس بن الفضل العدنی)
کسی راوی کا(امام مالک اور شعبہ رحمۃ اللہ علیہما وغیرہماکی طرح روایت میں) حجت نہ ہونا، مجروح ہونے کی دلیل نہیں ہے بشرطیکہ اس کی توثیق بھی موجود ہو۔لہذا افلت مذکور کم از کم حسن الحدیث راوی تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا:’’صدوق‘‘ (تقریب التہذیب :546)
حافظ ذہبی نے بھی انھیں’’صدوق‘‘ ہی لکھا ہے۔(الکاشف 1؍85)