کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 203
ائمہ کرام کی اس تصحیح سے واضح ہواکہ انھوں نے یہ حدیث اختلاط سے پہلے بیان کی ہے۔
ایک دوسری سند کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ثابت ہے کہ قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک جنبی نہ ہوجاؤ اور اگر جنابت لاحق ہوجائے تو پھر ایک حرف(بھی) نہ پڑھو۔(سنن الداقطنی 1؍118 ح419 وقال:" صحیح عن علی"وسندہ حسن)
یعنی تمھیں قرآن مجید پڑھنے سے جنابت کے علاوہ کوئی چیز نہ روکے ،تو معلوم ہوا کہ جنابت کی صورت میں قرآن مجید پڑھنا نہیں چاہیے۔
مشہور تابعی ابو وائل شقیق بن سلمہ نے فرمایا:جنبی اور حائضہ(دونوں) قرآن نہ پڑھیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ 1؍102 ح1085 وسندہ صحیح)
ان کے مقابلے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک جنبی کے لیے ایک دوآیتیں پڑھنا جائز ہے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ بحوالہ تغلیق التعلیق 2؍172 وسندہ صحیح عمدۃ القاری 3؍274نیز دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ مطبوع 1؍102ح1089 اور صحیح بخاری قبل ح 305)
امام محمد بن علی الباقر کے نزدیک بھی جنبی کا ایک دو آیتیں پڑھنا جائز ہے۔دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (1؍102 ح1088 وسندہ صحیح)
خلاصہ التحقیق: راجح یہی ہے کہ جنبی کے لیے قرآن مجید کی تلاوت جائز نہیں ہے تاہم وہ مسنون اذکار مثلاً وضوسے پہلے"بسم اللّٰہ" پڑھ سکتا ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ کا ذکر فرماتے تھے۔دیکھئے صحیح مسلم(373)
2۔حالت حیض میں قرآن مجید پڑھنا جائز نہیں ہے۔
ایک روایت میں آیاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جنبی اور حائضہ(عورت) قرآن میں سے کچھ بھی نہ پڑھیں۔(سنن الترمذی :131 وسنن ابن ماجہ :595 وسندہ ضعیف)
لیکن یہ روایت اسماعیل بن عیاش کی غیر شامیوں سے روایت کی وجہ سے ضعیف ہے ۔دیکھئے سنن الترمذی (131 بتحقیقی)
بعض علماء کے نزدیک حائضہ کاقرآن مجید پڑھنا(مشروط) جائز ہے اور بعض علماء اسے