کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 202
اُسے مکتبۃ الحدیث حضرو؍مکتبہ اسلامیہ لاہور،فیصل آباد سے شائع کیا گیا ہے۔
(شہادت،مئی 2003ء)
جنابت اور حیض کی حالت میں قرآن کی تلاوت اور مسجد میں داخلہ
سوال: براہ مہربانی ایک سوال کاجواب(ماہنامہ) الحدیث میں شائع فرمادیں۔کیا جنابت اور حیض کی حالت میں قرآن پڑھنا اور مسجد میں داخل ہونا حرام ہے؟( عابدہ پروین،لاہور)
الجواب: یہ سوال درج ذیل صورتوں پر مشتمل ہے:
1۔حالت جنابت میں قرآن مجید پڑھنا۔ 2۔حالت حیض میں قرآن مجید پڑھنا۔
3۔جنبی کامسجد میں داخل ہونا۔ 4۔حائضہ کا مسجد میں داخل ہونا۔
مندرجہ بالا صورتوں کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
1۔حالت جنابت میں قرآن مجید پڑھنا جائز نہیں ہے۔سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن پڑھنے سے ،جنابت کے علاوہ کوئی چیز نہیں روکتی تھی۔
(سنن ابی داود 229 وسندہ حسن لذاتہ وصححہ الترمذی:146 وابن خزیمہ :208 وابن حبان،الاحسان :799؍796 الموارد :192،193 وابن الجارود :94 والحاکم 4؍107 ح7083 والذہبی والبغوی فی شرح السنۃ 2؍42 ح273 وابن السکن وعبدالحق الاشبیلی کما فی التلخیص الحبیر 1؍139ح189)
اس حدیث کے راوی امام شعبہ نے فرمایا:" ھذا ثلث راس مالی"
یہ (حدیث ) میرے سرمائے کا ایک تہائی ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ 1؍104 ح208 وسندہ صحیح)
امام شعبہ سے اس کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہے۔
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا: "وَالْحَقُّ أَنَّهُ مِنْ قَبِيلِ الْحَسَنِ يَصْلُحُ لِلْحُجَّةِ " ’’ اور حق یہ ہے کہ یہ(حدیث) حسن کی قسم سے ہے،حجت ہونے کے لائق ہے۔‘‘ (فتح الباری 1؍408ح305)
اس حدیث کے راوی عبداللہ بن سلمہ کی توثیق جمہور محدثین سے ثابت ہے اور