کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 201
اول:بے سند ہے۔ دوم:اگر اسے احمد بن حنبل رحمہ اللہ عن سفیان بن عیینہ کی سند سے منسوب کیاجائے تو ابن ابی عصمہ کی توثیق اور ابن عیینہ کی تصریح سماع مطلوب ہے ،امام شعبہ سے اس قول کے برعکس بھی مروی ہے۔ابن خزیمہ (ج1ص104) نے صحیح سند سے نقل کیا کہ شعبہ نے کہا: "هذا ثلث رأس مالي" یہ(حدیث) میرے سرمائے کا ایک تہائی ہے۔ دارقطنی (ج1 ص119 ح423) نے حسن سند کے ساتھ شعبہ سے نقل کیا:"مااحدث بحديث احسن منه"’’میں اس حدیث سے بہتر کوئی حدیث بیان نہیں کرتا۔‘‘ سنن دارقطنی(1؍118 ح419) اور السنن الکبریٰ للبیہقی(1؍89) میں ابو الغریف عن علی کی سند سے موقوفاً مروی ہے کہ جنبی شخص قرآن سے ایک حرف بھی نہ پڑھے۔(ملخصاً) دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا:"ھو صحیح عن علی" ابوالغریف عبیداللہ بن خلیفہ الہمدانی کو ابن حبان اور دارقطنی وغیرھما نے موثق قرار دیا ہے۔ اس پر صرف ابو حاتم الرازی نے جرح کی ہے جو کہ جمہور کی توثیق کے مقابلے میں مردود ہے۔امام دارقطنی رحمہ اللہ کے قول"ھو صحیح عن علی" کے باوجود ابواسحاق الحوینی المصری صاحب یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ"لم یوثقہ سوا ابن حبان" اسے ابن حبان کے سوا کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا۔(دیکھئے غوث المکدود تخریج منتقی ابن الجارود ج1 ص 97) ابوالغریف مذکور کے بارے میں حافظ ابن حجر نے لکھا ہے:"صدوق رمی بالتشیع"(تقریب التہذیب ص224) یہ روایت مسند احمد(1؍110ح872) اور مسند ابی یعلیٰ (1؍300ح365) میں بھی بقول راجح:موقوفاً ہی مروی ہے۔والحمدللہ خلاصہ: عبداللہ بن سلمہ کی روایت حسن لذاتہ ہے اور ابوالغریف وغیرہ کے شواہد کی رو سے صحیح لغیرہ ہے۔ تنبیہ: راقم الحدیث کی صرف وہی کتاب معتبر ہے جس کے آخر میں میرے دستخط ہیں یا