کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 200
نے عمرو بن مرہ عن عبداللہ بن سلمہ عن علی رضی اللہ عنہ کی سند سے بیان کرتے ہیں۔ اس روایت کو ترمذی نے’’حسن صحیح‘‘ اور ابن خزیمہ(208)ابن حبان (المورد:192،193)ابن الجارود(94) حاکم(4؍107) اور ذہبی وغیرہم نے صحیح کہاہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: "وَالْحَقُّ أَنَّهُ مِنْ قَبِيلِ الْحَسَنِ يَصْلُحُ لِلْحُجَّةِ " ’’اور حق یہ ہے کہ یہ روایت حسن کی قسم سے ہے(اور)استدلال کے لیے مناسب ہے۔‘‘(فتح الباری ج1ص 408 ح305) بعض لوگوں نے اس حدیث پر دو طرح سے جرح کی ہے: 1۔عبداللہ بن سلمہ کا تفرد اس کا جواب یہ ہے کہ عبداللہ بن سلمہ کو یعقوب بن شیبہ،العجلی المعتدل،ابن عدی اور جمہور محدثین نے موثق(ثقہ،صدوق وغیرہ) قرار دیا ہے لہذا ابو حاتم اور ابواحمد الحاکم الکبیر کی جرح مردود ہے۔ 2۔عبدللہ بن سلمہ کا اختلاط اس کا جواب یہ ہے کہ اس اختلاط کا علم عبداللہ مذکور کے شاگرد عمرو بن مرہ سے ہواہے اور اس حدیث کے راوی بھی عمرو بن مرہ ہی تھے لہذا یہ دلیل ہے کہ عمرو بن مرہ(ثقہ امام) نے عبداللہ بن سلمہ مذکور سے یہ روایت قبل ازاختلاط ہی سنی ہے ۔محدثین کرام کا اسے صحیح وحسن قرار دینا بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک یہ روایت عبداللہ بن سلمہ نے اختلاط سے پہلے بیان کی ہے۔ الکامل لابن عدی میں ہے: " وقال شعبة: روى هذا الحديث عبد اللّٰه بن سلمة بعد ما كبر " ’’اور شعبہ نے کہا:عبداللہ بن سلمہ نے یہ حدیث بوڑھا ہونے کے بعد بیان کی ہے۔‘‘ (4؍1487) یہ قول دووجہ سےمردود ہے: