کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 191
بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: "فلا تقلدوني"اور تم میری تقلید نہ کرو۔
(آداب الشافعی ومناقبہ لابن ابی حاتم ص 51 وسندہ حسن دین میں تقلید کا مسئلہ ص38)
مزید عرض ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی اوردوسروں کی تقلید سے منع فرمایاتھا۔
دیکھئے مختصر المزنی(ص1)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:اپنے دین میں تُو ان میں سے کسی ایک کی بھی تقلید نہ کر۔(مسائل ابی داود ص 277)
بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ ’’یہ ممانعت صرف مجتہدین کے لیے ہے‘‘بے دلیل ہونے کی وجہ سے باطل اور مردود ہے۔
7۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا:اے یعقوب(ابویوسف)!تیری خرابی ہو،میری ہر بات نہ لکھاکر،میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے ۔کل دوسری رائے ہوتی ہےتو پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔
(تاریخ یحییٰ بن معین ،روایۃ الدوری 2؍607 ت 2461 وسندہ صحیح،دین میں تقلید کامسئلہ ص 39)
مشہور ثقہ راوی قاضی حفص بن غیاث النخعی الکوفی(متوفی 194ھ) نے فرمایا:
"كُنْتُ أَجْلِسُ إِلَى أَبِي حَنِيفَةَ فَأَسْمَعُهُ يُفْتِي فِي الْمَسْأَلَةِ الْوَاحِدَةِ بِخَمْسَةِ أَقَاوِيلَ فِي الْيَوْمِ الْوَاحِدِ، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ تَرَكْتُهُ وَأَقْبَلْتُ عَلَى الْحَدِيثِ"
’’میں ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے پاس بیٹھتا تو ایک دن میں ہی انھیں ایک مسئلے کے بارے میں پانچ اقوال کہتے ہوئے سنتا ،جب میں نے یہ دیکھاتو انھیں ترک کردیا۔(یعنی چھوڑدیا)اور حدیث (پڑھنے) کی طرف متوجہ ہوگیا۔‘‘(کتاب السنۃ لعبداللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ :316 وسندہ صحیح)
حفص بن غیاث سے اس روایت کے راوی عمر بن حفص بن غیاث ثقہ تھے۔دیکھئےکتاب الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم (6؍103ت 544 نقلہ عن ابیہ ابی حاتم الرازی قال:کوفی ثقہ)اُن پر جرح مردود ہے۔
عمر بن حفص کے شاگرد ابراہیم بن سعید الجوہری ابواسحاق ثقہ ثبت تھے۔دیکھئے تاریخ