کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 190
ثبوت موجود نہیں ہے،لہذا مروجہ تقلید بدعت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور ہر بدعت گمراہی ہے۔(صحیح مسلم :868 دارالسلام :2005) 3۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروجہ تقلید ثابت نہیں بلکہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے صراحتاً تقلید کی ممانعت ثابت ہے۔مثلاً سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :دین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو۔۔۔الخ (السنن الکبریٰ للبیہقی 2؍10 وسندہ صحیح دین میں تقلید کامسئلہ ص 35) سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نےفرمایا:رہا عالم کا غلطی کا مسئلہ تو اگر وہ سیدھے راستے پر بھی ہوتو اپنے دین میں اُس کی تقلید نہ کرو۔الخ (کتاب الذہد للامام وکیع بن الجراح ج1ص 299،300 ح71 وسندہ حسن،دین میں تقلید کامسئلہ ص 36) 4۔اس پر اجماع ہے کہ مروجہ تقلید ناجائز ہے۔ دیکھئے النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین لابن حزم(ص 71) الرد علیٰ من اخلد الی الارض للسیوطی(ص131،132) اور دین میں تقلید کا مسئلہ(ص34،35) 5۔تابعین کرام میں سے کسی سے بھی مروجہ تقلید ثابت نہیں بلکہ ممانعت ثابت ہے۔مثلاً امام شعبی رحمہ اللہ نےفرمایا:یہ لوگ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حدیث بتائیں تواسے پکڑلو اور جو بات وہ اپنی رائے سے کہیں،اُسے کوڑے کرکٹ پر پھینک دو۔(مسند الدارمی 1؍67 ح206 وسندہ صحیح) حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ نے فرمایا:لوگوں میں سے ہر آدمی کی بات آپ لے بھی سکتے ہیں اور ردبھی کرسکتے ہیں سوائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے(یعنی آپ کی ہر بات لینا فرض ہے۔)(الاحکام لابن حزم 6؍293 وسندہ صحیح) ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے سامنے کسی نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کاقول پیش کیا تو انھوں نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں تم سعید بن جبیر کے قول کوکیا کرو گے؟( الاحکام لابن حزم 6؍293وسندہ صحیح) 6۔لوگوں کے مقرر کردہ ان چاروں اماموں سے بھی مروجہ تقلید کاجواز یا وجوب ثابت نہیں