کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 189
ان کے علاوہ حکم بن ہشام الثقفی ،قاضی عبداللہ بن شبرمہ،شقیق البلخی ،عبدالرزاق بن ہمام صاحب المصنف،حافظ ابن عبدالبر اور حافظ ذہبی وغیرہم سے امام ابوحنیفہ کی تعریف وثنا ثابت ہے۔ تنبیہ: حدیث میں ثقہ ہونا یانہ ہونا،حافظے کا قوی ہونا یا نہ ہونا یہ علیحدہ مسئلہ ہے جس کی مفصل تحقیق"الاسانید الصحیحہ"میں مرقوم ہے بطور خلاصہ عرض ہے کہ جمہور محدثین نے (جن کی تعداد ایک سو سے زیادہ ہے) امام صاحب پر حافظے وغیرہ کی وجہ سے جرح کی ہے۔ ماہنامہ الحدیث حضرو،وغیرہ میں ہم نے اپنامنہج بار بار واضح کردیا ہے کہ اگر محدثین کرام کے درمیان کسی راوی کے بارے میں جرح وتعدیل کا اختلاف ہوتو ہمارے نزدیک،تطبیق نہ ہونے کی صورت میں ہمیشہ جمہور محدثین کوترجیح حاصل ہوتی ہے۔ باقی تینوں امام حدیث میں ثقہ اور فقہ میں امام تھے۔رحمہم اللہ اجمعین۔ 2۔اگر چار امام برحق ہونے کایہ مطلب ہے کہ لوگوں پر ان چاروں میں سے صرف ایک امام کی تقلید واجب یاجائز ہے ،تو یہ مطلب کئی وجہ سےباطل ہے: 1۔عربی لغت میں’’بے سوچے سمجھے یا بے دلیل پیروی‘‘ کوتقلید کہتے ہیں۔دیکھئے القاموس الوحید(ص 1346)اور میری کتاب:’’دین میں تقلید کامسئلہ‘‘ ص 7 بے دلیل پیروی قرآن مجید کی رُوسے ممنوع ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَلا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ" ’’اور جس کا تجھے علم نہ ہو،اُس کی پیروی نہ کر۔‘‘(سورہ بنی اسرائیل:36) اس آیت سے معلوم ہوا کہ تقلید نہیں کرنی چاہیے۔ نیز دیکھئے المستصفیٰ من علم الاصول للغزالی(2؍389) اعلام الموقعین لابن القیم(2؍188) اور الرد علی من اخلد الارض للسیوطی(ص 125،130) 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث میں ائمہ اربعہ میں سے صرف ایک امام کی تقلید کاکوئی