کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 188
ابوحنیفہ ،شافعی اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ کو چار امام کہتے ہیں۔ دوم: شیعہ یعنی روافض:یہ اہل بیت کے بارہ اماموں کو امام برحق اور معصوم مانتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ اہل سنت کی طرف منسوب تقلیدی مذاہب والے لوگوں کے نزدیک چار اماموں سے مراد مالک بن انس المدنی،ابوحنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی الکابلی محمد بن ادریس الشافعی الہاشمی اور احمد بن حنبل الشیبانی البغدادی رحمہ اللہ ہیں۔ مذکورہ چار اماموں کو برحق ماننے کے دو معنی ہوسکتے ہیں: 1:یہ چاروں حدیث اور فقہ کے بڑے امام تھے۔ عرض ہے کہ امام ابوحنیفہ کے بارے میں جمہور سلف صالحین کا اختلاف ہے ،جس کی تفصیل التاریخ الکبیر للبخاری،الکنیٰ للامام مسلم،الضعفاء للنسائی ،الکامل لابن عدی ،الضعفاءللعقیلی،المجروحین لابن حبان اور میری کتاب"الاسانید الصحیحہ فی اخبار الامام ابی حنیفہ " میں ہے۔ پانچویں صدی ہجری سے لےکر بعد والے زمانوں میں عام اہل حدیث علماء(محدثین) کے نزدیک امام ابوحنیفہ فقہ کے ایک مشہور امام تھے اور یہی راجح ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا:"فقيه مشهور"یعنی امام ابوحنیفہ مشہور فقیہ تھے۔(دیکھئے تقریب التہذیب :7153) امام یزید بن ہارون الواسطی(متوفی 206ھ) رحمہ اللہ نےفرمایا: "أدركت الناس، فما رأيت أحدًا أعقل ولا أفضل ولا أورع من أبي حنيفة" ’’میں نے(بہت سے) لوگوں کو دیکھا ہے لیکن ابوحنیفہ سے زیادہ عقل والا،افضل اور نیک کوئی بھی نہیں دیکھا۔(تاریخ بغداد ج13ص 364 وسندہ صحیح) سنن ابی داود کے مصنف امام ابوداود سجستانی رحمہ اللہ نے فرمایا: "رحم اللّٰه أبا حنيفة كان إماماً، رحم اللّٰه مالكاً كان إماماً، رحم اللّٰه الشافعي كان إماماً" ’’مالک(بن انس ) پر اللہ رحم کرے۔شافعی پر اللہ رحم کرے وہ امام تھے،ابوحنیفہ پر اللہ رحم کرے وہ امام تھے۔‘‘(الانتقاء لابن عبدالبرص 32 وسندہ صحیح الاسانید الصحیحہ ص 82)