کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 183
بیٹے نے اس وقت آپ پردرود بھیجا ہے۔ اس روایت کوشیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب السلسلۃ الصحیحۃ میں ذکر کیا ہے۔(ج4 ص 43 ح1530) کیا یہ روایت صحیح ہے ؟(راحیل شاہ،برطانیہ) الجواب: شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کی دو سندیں پیش کی ہیں: "عن محمد بن عبداللّٰه بن صالح المروزي حدنا بكر بن خداش عن فطر بن خليفة عن ابي الطفيل عن ابي بكر الصديق رضي اللّٰه عنه مرفوعاً اي عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم"(بحوالہ الدیلمی 1؍1؍31 الصحیحہ 4؍44) اس سند میں محمد بن عبداللہ بن صالح مجہول ہے،جس کے بارے میں البانی صاحب نے خود لکھا:"لم اعرفه"میں نے اسے نہیں پہچانا۔(الصحیحہ ص44) دوسرے یہ کہ محمد بن عبداللہ تک محدث دیلمی کی سند نامعلوم ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ سند ثابت نہیں ہے۔ " نعیم بن ضمضم عن عمران بن ا لحمیری عن عمار بن یاسر قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : إِنَّ لِلَّهِ مَلَكًا أَعْطَاهُ أَسْمَاءَ الْخَلائِقِ كُلَّهَا، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى قَبْرِي، إِذَا مُتُّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي يُصَلِّي عَلَيَّ صَلَاةً إِلاَّ أَسْمَاهُ بِاسْمِهِ، وَاسْمِ أَبِيهِ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، صَلَّى عَلَيْكَ فُلانٌ....." ’’اللہ نے ایک فرشتے کو مخلوقات کی سماعتیں عطا فرمائی ہیں جو میری وفات کے بعد میری قبر پر کھڑا ہوگا پھر جو کوئی مجھ پر ایک درود پڑھے گا تو وہ کہے گا:اے محمد! فلاں کے فلاں بیتے نے آپ پر درود پڑھا ہے۔الخ‘‘ (بحوالہ ابوالشیخ بن حیان والطبرانی وغیرہما عن القول البدیع للسخاوی ص 112،الصحیحہ 4؍44) اس سند کا راوی نعیم بن ضمضم مجہول ہے،جسے ہمارے علم کے مطابق کسی نے بھی ثقہ نہیں کہا۔دیکھئے لسان المیزان (6؍169 طبعہ جدیدہ 7؍213)