کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 182
الساجی نے کہا: "حديث عن قتادة بمناكير" ’’اس نے قتادہ سے منکر روایتیں بیان کی ہیں۔‘‘(تہذیب التہذیب 4؍10) یعنی سعید بن بشیر جب قتادہ سے روایت کرے تو وہ روایت منکر ہوتی ہے۔ کسی معتدل محدث نے اس کی قتادہ سے روایت کو صحیح یاحسن قرار نہیں دیا۔بقول ابن عدی خلید بن دعلج(ضعیف) نے سعید بن بشیر کی متابعت کررکھی ہے۔مجھے یہ روایت نہیں ملی۔ قتادہ اور حسن بصری :دونوں مشہور مدلس راوی تھے لہذا اگر ان تک سند صحیح ہوتی تو یہ بھی ضعیف تھی کیونکہ بشرط صحت وعن سے روایت کررہے ہیں۔ خلاصہ یہ کہ یہ سند ضعیف ومنکر ہے۔عصرحاضر کےمشہور محقق شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو’’ضعیف‘‘قراردیاہے۔دیکھئے السلسلۃ الضعیفہ(2؍115غ661) طبقات ابن سعد میں ہے: "عن قتادة قال: قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم: "كنت أول الناس في الخلق وآخرهم في البعث".(1؍149) اسی کی دو سندیں ہیں: 1۔عبدالوہاب بن عطاء(مدلس) عن سعید بن ابی عروبۃ(مدلس) عن قتادہ...الخ یہ سند تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔ 2۔عمرو بن عاصم الکلابی:اخبرنا ابوبلال(محمد بن سلیم الراسبی:ضعیف ضعفہ الجمہور...الخ یہ سند ضعیف ہے۔ یہ دونوں سندیں اگر صحیح بھی ہوتیں تو یہ روایت قتادہ تابعی کے ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے۔(شہادت،اگست ستمبر 2003ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور فرشتوں کا اسے پہنچانا سوال: ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھ پر کثرت سے درود بھیجو کیونکہ بے شک اللہ نے میری قبر پر ایک فرشتہ مقرر کیا ہےجب میری اُمت میں سے کوئی شخص مجھ پر درود پڑھے گا تو یہ فرشتہ مجھے کہے گا:اےمحمد ! فلاں شخص کے فلاں