کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 181
صاحبا’’تحریر تقریب التہذیب‘‘ :بل ثقۃ"(3؍394 ت 6762)
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ معاویہ بن صالح والی روایت بلحاظ سند حسن ہے بعض روایتوں میں"اني عبداللّٰه" آیا ہے۔دونوں الفاظ صحیح ہیں۔جس طرح کہ"كتبت"اور"كنت" دونوں الفاظ صحیح ہیں۔
معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عبداللہ اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہونا تقدیر میں تخلیق آدم سے پہلے ہی لکھ دیاگیا تھا، لہذا اس حدیث کا تعلق مسئلہ تقدیر سے ہے،مسئلہ تحقیق سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی وامی سے نہیں۔امام فریابی کا اس حدیث(حدیث ابی ہریرۃ وحدیث میسرۃ الفجر) کو کتاب القدر میں ذکر کرنا اس استدلال کی زبردست دلیل ہے۔
تنبیہ: محدث عبدالرحمٰن مبارک پوری رحمہ اللہ نے بحوالہ ابن ربیع عن ابی نعیم فی الدلائل وغیرہ کی ایک روایت نقل کی ہے:
"كنت أول النبيين في الخلق وآخرهم في البعث"
’’یعنی میں انبیاء علیہ السلام میں سے سب پہلے تخلیق کیاگیا ہوں اور سب سے آخر میں زندہ ہوکر اُٹھوں گا۔‘‘ (تحفۃ الاحوذی ج4 ص 293 نسخہ ہندیہ)
یہ روایت دلائل النبوۃ لابی نعیم(1؍6ح3) الفوائد لتمام الرازی(2؍15ح1003) الکشف والبیان للثعلبی (108 الاحزاب :8) تفسیر ابن ابی حاتم کمافی تفسیر ابن کثیر(3؍478وفی نسخہ6؍383) ابوبکر بن لال کمافی ہامش فردوس الاخبار للدیلمی(3؍331ح4883)اور الکامل لابن عدی(3؍1209) میں:"سعيد بن بشير حدثنا قتاده عن الحسن عن ابي هريره رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم" كی سند سے مروی ہے۔
سعید بن بشیر ازدی ضعیف(راوی )تھا۔(دیکھئے تقریب التہذیب ص120)
اسے ابن معین اور جمہور محدثین نے ضعیف قراردیا ہے۔محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا:
"سعيد بن بشير: منكر الحديث، وليس بشيء، ليس بقوي الحديث. يروي عن قتادة المنكرات"
’’سعید بن بشیر منکر حدیثیں بیان کرنے والا ،کچھ چیز نہیں ،حدیث میں قوی نہیں تھا ،وہ قتادہ سے منکر روایتیں بیان کرتا تھا۔‘‘ (الجرح والتعدیل 4؍7 وسندہ صحیح)