کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 178
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور آدم علیہ السلام سوال:’’ میں اس وقت بھی نبی تھا جس وقت آدم کا خمیر بنایاگیا‘‘ اس ضمن میں کسی کتاب میں صحیح سند سے کوئی روایت ہے؟ (طاہرندیم ،لاہور) الجواب: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "قَالُوا: يَا رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَتَى وَجَبَتْ لَكَ النُّبُوَّةُ؟" ’’ لوگوں نے کہا:اے اللہ کے رسول ! آپ کے لیے نبوت کب واجب ہوئی تھی؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ" اور نبوت اس وقت واجب ہوئی جب آدم علیہ السلام روح اور جسد کے درمیان تھے۔ (جامع ترمذی،کتاب المناقب ،باب ماجاء فی فضل النبی صلی اللہ علیہ وسلم ح 3609 دلائل النبوہ للبیہقی 2؍130 وابونعیم فی الدلائل ص 8ح8 المستدرک للحاکم 2؍609 اخبار اصبہان لابی نعیم 2؍226 کتاب القدر للفریابی ح14تاریخ بغداد للخطیب 1؍146امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا:ھذا حدیث حسن صحیح غریب من حدیث ابی ہریرۃ لانعرفہ الا من ھذا الوجہ) یہ روایت صحیح ہے۔ولید بن مسلم نے دلائل النبوۃ میں سماع کی تصریح کردی ہے اور اس روایت کے کئی شواہد ہیں۔ 2۔سیدنامیسرۃ الفجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا: "قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَتَى كُتِبَتْ نَبِيًّا؟‘‘ "اےاللہ کے رسول! آپ کب نبی لکھے گئے؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ" ’’اور آدم علیہ السلام روح اور جسد کے درمیان تھے۔‘‘ (مسند احمد 5؍59 ح20872،کتاب السنۃ لعبداللہ بن احمد 2؍398 ح 864 واللفظ لہ،التاریخ الکبیر للبخاری 7؍374 کتاب السنۃ لابن ابی عاصم ح410،کتاب القدر لجعفر بن محمد الفریابی ص 29 ح 17طبقات ابن سعد 7؍60 المعجم الکبیر للطبرانی 20؍353 ح 822،834 ،ابو یعلیٰ الموصلی اتحاف الخیرۃ المھرۃ للبوصیری 9؍8 ح 488 حلیۃ الاولیاء لابی نعیم الاصبھانی 9؍53 الحاکم فی المستدرک 2؍608،609 وصححہ ووافقہ الذہبی معجم الصحابہ لعبد الباقی بن قانع ج14 ص 5043 ح 1992ء 1993) اس روایت کی سند صحیح ہے۔ بعض روایتوں میں: " مَتَى كُنْتَ نَبِيًّا؟‘‘ آپ کب(سے)