کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 176
’’امیرا لمومنین کے علاوہ کسی دوسرے کی بیعت جائز نہیں ہے۔‘‘ ( البیعہ ص 23) علی حسن الحلبی صاحب نے مزیدلکھاہے: "لا تعطي البيعة علي انواعها الا لخليفة المسلمين المنفذ للاحكام المطبق للحدود" ’’بیعت اپنی تمام اقسام کے ساتھ صرف اسی کی کرنی چاہیے جو مسلمانوں کا خلیفہ ہو،جس نے احکام کو نافذ اور(اسلامی) حدود کو رو بعمل(لاگو) کررکھاہو۔(البیعہ ص 28) وماعلینا الا البلاغ (20؍صفر 1427ھ) (الحدیث :25) تخلیق آدم اور احادیث کا مفہوم سوال: صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی مندرجہ ذیل حدیث کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ خلق اللّٰه آدم على صورته.....الخ (بخاری کتاب الاستیذان باب1) خَلَقَ اللّٰه آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ.....الخ (مسلم کتاب الجنہ وصفۃ نعیمھا واہلہا طبع قدیمی کتب خانہ ج2ص 380) (ناصر رشید،راولپنڈی) الجواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ فَإِنَّ اللّٰه خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ " ’’اگر تم میں کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو(اس کے)چہرے پر نہ مارے،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اس (شخص) کی صورت پر پیدا کیا ہے۔‘‘(صحیح مسلم ج 2 ص 327 ح 2612) امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اس حدیث ودیگر احادیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ عَلَى صُورَتِهِ سے مراد مضروب ہے،یعنی وہ شخص جسے مارا پیٹا گیا ہے۔(دیکھئے کتاب التوحید ص 37) اگر کوئی کہے کہ ایک روایت میں آیا ہے کہ:"أنَّ اللّٰه خلق آدم على صورة الرحمن "اللہ تعالیٰ نے بے شک آدم کو الرحمٰن کی صورت پر پیدا کیا۔ (کتاب التوحید لابن خزیمہ ص 38،المعجم الکبیر للطبرانی ج12ص 430 ح13580 ،وغیرہما) تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت اصول حدیث کی رو سے ضعیف ہے۔اس کے دو راوی:الاعمش اور حبیب بن ابی ثابت مدلس تھے اور انھوں نے عن سے روایت کی ہے۔