کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 172
’’(اے اللہ) اگر تو نے کسی کو اس کی قبر میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے تو مجھے(بھی) میری قبر میں نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرما۔‘‘(طبقات ابن سعد 7؍233 وسندہ صحیح)
عبداللہ بن شوذب سے روایت ہے:’’میں نے ثابت البنانی کو کہتے ہوئے سنا:
"اللهُمَّ إِنْ كُنْتَ أَعْطَيْتَ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ ، يُصَلِّي لَكَ فِي قَبْرِهِ : فَأعْطِنِيهِ"
’’اے میرے اللہ!اگر تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کوقبر میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے تو مجھے(بھی) یہ اجازت دینا۔‘‘
(المعرفۃ والتاریخ لیعقوب بن سفیان الفارسی 2؍99 وسندہ حسن،حلیۃ الاولیاء 2؍319)
یہ ایک دعاہے جو ثابت البنانی رحمہ اللہ نے مانگی ہے۔
یوسف بن عطیہ(متروک) نے کہا: "فَأذن لِثَابِت أن يُصَلِّي فِي قَبره"
پس ثابت کو ان کی قبر میں نماز پڑھنے کی اجازت مل گئی۔(حلیۃ الاولیاء 2؍319)
یہ روایت یوسف بن عطیہ کی وجہ سے موضوع ہے۔ یوسف بن عطیہ کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا:"منکر الحدیث"(کتاب الضعفاء بتحقیقی:422)
نسائی نے کہا:"متروک الحدیث"(کتاب الضعفاء:617)
جسر(بن فرقد) سے روایت ہے کہ اس نے ثابت البنانی کوقبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔(حلیۃ الاولیاء 2؍319)
اس کی سند درج ذیل ہے: "حدثنا عثمان بن محمد العثماني ، قال : ثنا إسماعيل بن علي الكرابيسي ، قال : حدثني محمد بن سنان القزاز ، قال : ثنا شيبان بن جسر عن أبيه"(حلیۃالاولیاء 2؍319)
یہ سند موضوع ہے ۔جسر کے بارے میں امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا: "متروک"
(سوالات البرقانی:70) وہ ضعیف متروک ہے۔(تحفۃ الاقویاء فی تحقیق کتاب الضعفاء:54)
جسر کا شاگرد شیبان نا معلوم ہے ۔شیبان کا شاگرد محمد بن سنان(بن یزید) ضعیف ہے۔(تقریب التہذیب :5936)