کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 171
پرمحمول ہے۔(دیکھئے میزان الاعتدال 2؍224)
تو عرض ہے کہ یہ قول صحیح نہیں ہے ۔امام احمد نے اعمش کی ابو صالح سے(معنعن)روایت پر جرح کی ہے ۔دیکھئے سنن الترمذی(207بتحقیقی)
اس مسئلے میں ہمارے شیخ ابو القاسم محب اللہ شاہ الراشدی رحمہ اللہ کو بھی وہم ہوا تھا۔صحیح یہی ہے کہ اعمش طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں اور غیرصحیحین میں اُن کی معنعن روایات،عدمِ تصریح وعدم متابعت کی صورت میں ضعیف ہیں ،لہذا ابو الشیخ والی یہ سند بھی ضعیف ومردود ہے۔
یہ روایت: "مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ" اس صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے۔جس میں آیا ہے:
"إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ" ’’بے شک زمین میں اللہ کے فرشتے سیر کرتے رہتے ہیں،وہ مجھے میری اُمت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘ (کتاب فضل الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم للامام اسماعیل بن اسحاق القاضی :21 وسندہ صحیح ،والنسائی 3؍43 ح 1283،الشوری صرح بالمساع)
اس حدیث کو ابن حبان(موارد:2392) وابن القیم(جلاء الافہام ص 60) وغیرھما نے صحیح قرار دیاہے۔
خلاصہ التحقیق: اس ساری تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے ہیں، وفات کے بعد آپ جنت میں زندہ ہیں ۔آپ کی یہ زندگی اُخروی ہے جسے برزخی زندگی بھی کہاجاتا ہے۔یہ زندگی دنیاوی زندگی نہیں ہے۔(21؍ربیع الثانی 1426ھ) (الحدیث:15)
قبرمیں نماز اور ثابت البنانی رحمہ اللہ
سوال: ایک روایت میں آیا ہے کہ ثابت البنانی رحمہ اللہ اپنی قبر میں نماز پڑھتے تھے۔اس روایت کی حقیقت کیاہے؟ (ماسٹر انور سلفی،حاصل پور ضلع بہاولپور)
الجواب: حماد بن سلمہ سے روایت ہے کہ ثابت(بن اسلم البنانی رحمہ اللہ ) نے کہا:
"اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ أَعْطَيْتَ أَحَدًا الصَّلَاةَ فِي قَبْرِهِ ، فَأَعْطِنِي الصَّلَاةَ فِي قَبْرِي "