کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 170
کتابیں لکھی گئی ہیں مثلاً مقام حیات ،آب حیات ،حیات انبیاءکرام علیہ السلام ،ندائےحق اور اقامۃ البرھان علی ابطال وساوس ھدایۃ لحیران وغیرہ۔
اس سلسلے میں بہترین کتاب مشہور اہل حدیث عالم مولانا محمد اسماعی سلفی رحمہ اللہ کی ’’مسئلہ حیاۃالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ہے۔
3۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،اپنی قبر مبارک پر لوگوں کا پڑھا ہوا درود بنفس نفیس سنتے ہیں اور بطور دلیل:
"مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ" والی روایت پیش کرتے ہیں۔عرض ہے کہ یہ روایت ضعیف مردود ہے۔اس کی دو سندیں بیان کی جاتی ہیں:
اول: "محمد بن مروان السدي عَنِ الأعْمَشِ عَنْ أبي صَالِحٍ عَنْ أبي هُرَيْرَةَ.....الخ"
(الضعفاء للعقیلی 4؍136،137 وقال:لااصل لہ من حدیث اعمش ولیس بمحفوظ الخ وتاریخ بغداد 3؍292 ت 377 وکتاب الموضوعات لابن الجوزی 1؍303 وقال:ھذا حدیث لا یصح الخ)
اس کا راوی محمد بن مردان السدی:متروک الحدیث(یعنی سخت مجروح) ہے۔
(کتاب الضعفاء للنسائی:538)
اس پر شدید جروح کے لیے دیکھئے امام بخاری کی کتاب الضعفاء(350،مع تحقیقی:تحفۃ الاقویاء ص 102) ودیگر کتب اسماء الرجال حافظ ابن القیم نے اس روایت کی ایک اور سند بھی دریافت کرلی ہے۔
"حدثنا عبد الرحمن بن أحمد الأعرج: حدثنا الحسن بن الصباح حدثنا أبو معاوية حدثنا الأعمش عن أبي هريرة رضي اللّٰه عنه "
(جلاء الافہام ص 54 بحوالہ کتاب الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم لابی الشیخ الاصبہانی)
اس کا راوی عبدالرحمان بن احمد الاعرج غیر موثق(یعنی مجہول الحال) ہے۔سلیمان بن مہران الاعمش مدلس ہیں۔(طبقات المدلسین:55؍2 والتخلیص الجیر 3؍48 ح 1181 وصحیح ابن حبان،الاحسان طبعہ جدیدہ 1؍161او عام کتب اسماء الرجال)
اگر کوئی کہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے یہ لکھا ہے کہ اعمش کی ابوصالح سے معنعن روایت سماع