کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 169
اس کے برعکس علمائے دیوبند کایہ عقیدہ ہے: "وَحَيَاتُهُ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُنْيَوِيَّةٌ مِنْ غَيْرِ تَكْلِيْفٍ وَهِيَ مُخْتَصَّةٌ بِهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِجَمِيْعِ الْأَنْبِيَاءِ صَلَوَاتُ اللّٰه عَلَيْهِمْ وَالشُّهَدَاءِ....لابرزخيه " ’’ہمارے نزدیک اور ہمارے مشائخ کے نزدیک حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبرمبارک میں زندہ ہیں اور آپ کی حیات دنیا کی سی ہے بلامکلف ہونے کے اور یہ حیات مخصوص ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء علہیم السلام اور شہداء کے ساتھ برزخی نہیں ہے جو تمام مسلمانوں بلکہ سب آدمیوں کو۔۔۔‘‘ (المہند علی المفند فی عقائد دیوبند ص 221 پانچواں سوال:جواب) محمد قاسم نانوتوی صاحب لکھتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات دنیوی علی الاتصال ابتک برابر مستمر ہے اس میں انقطاع یا تبدیل وتغیر جیسے حیات دنیوی کا حیات برزخی ہوجانا واقع نہیں ہوا۔‘‘ (آب حیات ص 27) دیوبندیوں کایہ عقیدہ سابقہ نصوص کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ سعودی عرب کے جلیل القدر شیخ صالح الفوزان لکھتے ہیں: "الذي يقول:ان حياته في البرزخ مثل حياته في الدنيا كاذب وهذه مقالة الخراقين " ’’جو شخص یہ کہتا ہے کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی برزخی زندگی دنیا کی طرح ہے وہ شخص جھوٹا ہے۔یہ من گھڑت باتیں کرنے والوں کا کلام ہے۔‘‘ (التعلیق المختصر علی القصیدہ النونیہ،ج2ص 684) حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی ایسے لوگوں کی تردید کی ہے جو برزخی حیات کے بجائے دنیاوی حیات کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ (النونیہ،فصل فی الکلام فی حیاۃ الانبیاء فی قبورھم 2؍154۔155) امام بیہقی رحمہ اللہ (برزخی) ردارارواح کے ذکر کے بعد لکھتے ہیں: "فَهُمْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ كَالشُّهَدَاءِ" ’’پس وہ (انبیاء علیہم السلام ) اپنے رب کے پاس،شہداء کی طرح زندہ ہیں۔‘‘ (رسالہ حیات الانبیاء للبیہقی ص 20) یہ عام صحیح العقیدہ آدمی کو بھی معلوم ہے کہ شہداء کی زندگی اُخروی وبرزخی ہے،دنیاوی نہیں ہے۔عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر حیاتی ومماتی دیوبندیوں کی طرف سے بہت سی