کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 167
ہیں: ’’ لیکن حضرت نانوتوی کا یہ نظریہ صریح خلاف ہےاس حدیث کے جو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں نقل فرمایا ہے۔۔۔‘‘ (ندائےحق جلد اول ص636) نیلوی صاحب مزید فرماتے ہیں: ’’مگر انبیاء کرام علیہ السلام کے حق میں مولانا نانوتوی قرآن وحدیث کی نصوص و اشارات کے خلاف جمال قاسمی ص15 میں فرماتے ہیں: ’’ارواح انبیاء کرام علیہ السلام کا اخراج نہیں ہوتا۔‘‘(ندائے حق جلد اول ص721) لطیفہ: نانوتوی صاحب کی عبارات مذکورہ پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد عباس رضوی بریلوی لکھتا ہے: ’’اور اس کے برعکس امام اہل سنت مجدددین ملت مولانا الشاہ احمد رضا خان صاحب و فات(آنی) ماننے کے باوجود قابلِ گردن زنی ہیں۔‘‘ (واللہ آپ زندہ ہیں، ص 124) یعنی بقول رضوی بریلوی،احمدرضا خان بریلوی کا وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وہ عقیدہ نہیں جو محمد قاسم نانوتوی کاہے۔! 2۔اس میں کوئی شک نہیں کہ وفات کے بعد،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں زندہ ہیں۔سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث میں آیا ہے کہ فرشتوں(جبریل ومیکائیل علیہ السلام ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: "إِنَّهُ بَقِيَ لَكَ عُمُرٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ فَلَوِ اسْتَكْمَلْتَ أَتَيْتَ مَنْزِلَكَ " ’’بے شک آپ کی عمر باقی ہے جسے آپ نے(ابھی تک) پورا نہیں کیا۔جب آ پ یہ عمر پوری کرلیں گے تو اپنے(جنتی) محل میں آجائیں گے۔‘‘(صحیح البخاری 1؍185ح1386) معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی عمر گزار کر جنت میں اپنے محل میں پہنچ گئے ہیں۔ شہداء کرام کے بارے میں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: