کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 166
حتیٰ کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دنیا سے چلے گئے۔‘‘ (صحیح البخاری:803) ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا: "حتى فارق الدنيا" ’’حتیٰ کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دنیا سے چلے گئے۔‘‘ (صحیح مسلم :33؍2976 ودارالسلام:7458) سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ ہی فرماتے ہیں: "خرج رسول اللّٰه - صلى اللّٰه عليه وسلم - من الدنيا.....الخ" ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے چلے گئے۔‘‘ (صحیح البخاری:5414) ان ادلۂ قطعیہ کے مقابلے میں فرقہ دیوبندیہ کے بانی محمد قاسم نانوتوی(متوفی 1297ھ) لکھتے ہیں: ’’ارواح انبیاء کرام علہیم السلام کا اخراج نہیں ہوتا فقط مثل نور چراغ اطراف وجوانب سے قبض کرلیتے ہیں یعنی سمیٹ لیتے ہیں اور سوااُن کے اوروں کی ارواح کو خارج کردیتے ہیں۔۔۔۔۔‘‘ (جمال قاسمی ص 15) تنبیہ: میر محمد کتب خانہ باغ کراچی کے مطبوعہ رسالے’’جمال قاسمی‘‘ میں غلطی سے ’’ارواح‘‘ کے بجائے’’ازواج‘‘ چھپ گیا ہے۔اس غلطی کی اصلاح کے لیے دیکھئے سرفراز خان صفدر دیوبندی کی کتاب’’تسکین الصدور‘‘ (ص 216) محمد حسین نیلوی مماتی دیوبندی کی کتاب’’ندائے حق‘‘ (ج1ص 572وص 635) نانوتوی صاحب فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات دنیوی علی الاتصال اب تک برابر مستمر ہے اس میں انقطاع یاتبدل وتغیر جیسے حیات دنیوی کاحیات برزخی ہوجانا واقع نہیں ہوا۔‘‘ (آب حیات ص 27) ’’انبیاء بدستور زندہ ہیں۔‘‘(آب حیات ص 36) نانوتوی صاحب کے اس خود ساختہ نظریے کے بارے میں نیلوی دیوبندی صاحب لکھتے