کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 160
"والناس مختلفون فیہ ،واکثرہم علی انہ زندیق ضال " لوگوں کا اس(حسین بن منصور الحلاج) كے بارے میں اختلاف ہے،اکثریت کے نزدیک وہ زندیق گمراہ(تھا)ہے۔(لسان المیزان ج2 ص 314 والنسخۃ المحققہ 2؍582) دورِمتاخرین میں اسماء الرجال کے ان دو جلیل القدر اماموں اور اسماء الرجال کی دو مشہور ترین کتابوں سے جمہورعلماء کے نزدیک حلاج مذکور کا زندیق وگمراہ ہونا ثابت ہوتاہے۔ 3۔جلیل القدر امام ابو عمر محمد بن العباس بن محمد بن زکریا بن یحییٰ البغدادی(ابن حیویہ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "لما أخرج الحسين بن منصور الحلاج ليقتل مضيت في جملة الناس، ولم أزل أزاحم حتى رأيته ، فقال لأصحابه: لا يهولنكم هذا الأمر، فإني عائد اليكم بعد ثلاثين يوما، ثم قتل" ’’جب حسین(بن منصور) حلاج کو قتل کے لیے(جیل سے) نکالاگیا تو میں بھی لوگوں کے ساتھ(اُسے دیکھنے کے لیے) گیا،میں نے لوگوں کے رش کے باجود اُسے دیکھ لیا،وہ اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا تھا:’’تم اس سے نہ ڈرنا،میں تیس (30) دنوں کے بعد تمہارے پاس دوبارہ(زندہ ہوکر) آجاؤں گا‘‘پھر وہ قتل کردیاگیا۔‘‘ (تاریخ بغداد ج8 ص 131 ت 4132وسندہ صحیح المنتظم لابن الجوزی 13؍406 وقال:" "وهذا الاسناد صحيح لا شك فيه""لسان المیزان 2؍315 وقال:"واسنادھا صحیح") اس صحیح سند سے معلوم ہوا کہ حسین بن منصور حلاج جھوٹا شخص تھا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "وعند جماهير المشايخ الصوفية وأهل العلم أن الحلاج لم يكن من المشايخ الصالحين؛ بل كان زنديقا" جمہور مشائخ تصوف اوراہل علم(علمائے حق) کے نزدیک حلاج نیک لوگوں میں سے نہیں تھا بلکہ زندیق(بہت بڑا ملحدوگمراہ ) تھا۔(مجموع فتاویٰ ج8 ص318) شیخ الاسلام نے فرمایا:"الحمد لله رب العالمين . الحلاج قتل على الزندقة" ’’اللہ رب العالمین کا شکر ہے،حلاج کو زندیق ہونے کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔‘‘ (مجموع فتاویٰ 35؍108)